tag:blogger.com,1999:blog-86249502717836780712024-03-20T04:22:41.398-07:00شہرِ خیالخیالو، مرے ذہن پہ جب اُترنا۔۔۔۔۔
تو مٹی کی خوشبو بھی ہمراہ لاناشہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.comBlogger31125tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-24219497036412849292017-11-11T09:15:00.002-08:002017-11-11T09:15:38.888-08:00خلوصِ دوست داری <div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
موسم کے تیور اچانک بدلے اور سردی کی لہر آگئی ابھی سب ہی گرم کپڑوں کو نہیں نکالا تھا لہذا<br />
صبح ایک اضافی پرت کی ضرورت تھی الماری میں تلاش کے دوران جو چیز ہاتھ لگی وہ ایک<br />
دیرینہ دوست کا تحفہ تھا ہُوڈ والی فلیس جو مجھے جیکٹ کے نیچے پہننے سے صبح کی سرد ہواسے محفوظ رکھ سکتی تھی اسے ہینگر پہ شرٹ اور جیکٹ کے ساتھ لکٹا یا اور اطمیان کے ساتھ سوگیا - صبح جب اُس فلیس کو پہن کے گھر سے نکالا تو اُس دوست کا خیال شدت سے آنے لگا جو ایک طویل عرصے سے دُوبئی میں مقیم ہے جس سے دوسال سے رابطہ نہیں ہے - اسکول آف آرٹس<br />
میں ملنے والا یہ دوست شہبازاحمدغیاث اس صبح اس فلیس کے ساتھ مجھ سے مصافحہ ومعانقہ کرنے لگا اس سرد صبح اس کا خُلوص اور محبت اور طویل عرصے کی دوستی یاد آتی رہی سولہ سترہ سال کی عمر میں ہوئی دوستی جس میں خُلوص کے ساتھ جھگڑے بھی رہے ، اسکول کے کام کا دباؤں ایک تخلیقی کام کے لیے تبادلہ خیال ، کام پر کڑی تنقید ہوتی تھی - شہباز نماز کا بے حد پابند رہا ہمیشہ سے اور میری سستی اور غفلت پہ سرزنش کی - آج اس دوستی کے قائم رہنے اور وقتی رابطہ منقطع ہونے کے باوجود صرف ایک وجہ وہ دوستی میں بھلائی چاہنے کا جذبہ وہ خیرخواہی اور خُلوص ہی ہے جو اُس وقت سے اب تک موجود ہے -<br />
ہم فیس بُک کی دوستیوں اور گلوبل ویلج کے دور میں آپہنچے جہاں فوری رابطے ممکن ہیں اور<br />
دوست بنا نا آسان ہوگیا لیکن ----- نبھانا مشکل - دوستی میں خیرخواہی کی بجائے مصلحت اور اپنے کام سے کام رکھنے کا رواج ہے - فُس بُک کے دوستوں کو ٹُوکا نہیں جاسکتا کسی بات پر روکا نہیں جاسکتا-آپ کچھ کہیں اور دس باتیں سننے کو مل جائیں گی اور چاہ کر بھی نہیں بتا سکتے کے بھائی اس میں آپ کی تذلیل نہیں بلکہ اصلاح مقصود ہے - اب اس دوست داری میں وقت گزاری کا کھوٹ شامل ہوگیا - آپ لائیک کا بٹن دبائیں یا نظر انداز کریں آپ کا دوست کس سمت جارہا ہے آپ کی بلا سے بھاڑ میں جائے -<br />
میں اپنے فیس بُک کے دوستوں کی فہرست پہ نظر ٖڈالتاہوں تو مجھے صرف چند ایک نظر آتے جن کو ٹُوک سکتا ہوں اور جنھوں نے مجھے سرزنش کی غلطی پر - وہ چند احباب جن سے شدید جھگڑا کیا دل میں خُلوص اورباہم خیرخواہی کے سبب سینکڑوں میں صرف چند- ہم خیرخواہی ، فلاح اور خلوصِ دوست داری کی دولت سے محروم ہوتے جارہے ہیں وہ دوست فیس بُک کے ہوں یا گلی محلے کے، ملازمت کے اور اسکول کالج کے </div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-284395856646643852017-09-13T17:13:00.000-07:002018-07-07T08:05:17.137-07:00لاہور کا درویشانہ رنگ <div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
جولائی کے اولین دنوں کی اتوار کی صبح لاہور سنولایا ہوا تھا نیم خوابیدہ سا چھٹی کی صبح کا اونگھتا ہوا لاہور - لوئر مال سے ڈیوس روڈ تک سڑکیں قدرے خالی تھیں - میں لاہور سے ملاقات کے لیے اپنی عارضی قیام گاہ کے خنک کمرے میں جا پہنچا- شہر کو دیکھنے ، ملنے کے لیے میرے پاس اُن مغل بچوں سی نگاہ تو نہ تھی جو اس پہ فریفتہ تھے - ابھی کچھ دیر انتظار کرنا تھا شہر کے جاگ اُٹھنے کا پھر ایک دیرینہ دوست اپنا تروتازہ چہرہ لیے آ موجود ہوئے گاؤں کے اس معصوم باسی سے پہلی ملاقات اس کی سادگی کے رنگ میں رنگی<br />
میں دارالشکوہ سی عقیدت کی دولت سے محروم لیکن اس دن اس کے جذبوں کی آنچ کو محسوس کررہا تھا اس درویش شہزادے کی کچھ تڑپ دل کو آلگی تھی میں جلد ازجلد داتا صاحب حاضری کے لیے جانا چاہتا تھا اور اپنے رہنماؤں کا منتظرکہ جن کی کچھ امانت میرے پاس تھیں پہلے وہ ان کے حوالے کرنا ضروری تھا - انتظار ختم ہوا کوچوان آپہنچے جدید عہد کے لوگ جو خلوص اور مہمانداری کی روایت سے پیوستہ ہیں، پُرتپاک تبسم تھا ، تاخیر کی معذرتیں تھیں سواری اور مہمان نوازی سمیت<br />
شہر اب چند گھنٹوں میں جوش اور جذبے سے لبریز بیدار تھا ، ہوا میں گرماہٹ تھی لیکن بیزارکردینے والی کوئی بات نہیں<br />
داتا صاحب میں ایک دوست دیر سے منتظرتھا اپنی محبت اور خلوص لیے -<br />
داتا صاحب کے دربار میں کچھ ہے ایسا کچھ خاص جو تحفظ اور اپنائیت کے ساتھ کُھلی بانہوں سے گلے آلگتا ہے - یہاں دو اور احباب بھی آپہنچے - کچھ وقت وہاں رہے - اب ایک بار پھر شہر کی سڑکیں تھیں کوچوان کی مہارت تھی جو پُرہجوم شاہراہوں پہ سواری اُڑے جارہا تھا - دوپہر کا کھانا لاہور کا مخصوص خوش خوارک ماحول میں اپنے پسندیدہ بلاگ اور بلاگرز کی باتیں کیں - وقت بھاگ رہا تھا-<br />
وقت سے کون کہے یار ذرا آہستہ<br />
پھرفضاؤں میں وقت عصر کا رنگ تھا مسجد کا صحن اس شہر کا ایک اور روپ- دن کے زوال کا یہ وقت لاہور پہ مجذوبانہ حُسن لے کر اُتررہاتھا ، سکون آوار اور پُرکیف سا یہ صوفیائے کرام کا شہر وقت کے ساتھ بھی لگا اور تاریخ کا ورق بھی-<br />
یہاں ایک کم گو صوفی منش کی ملاقات کی درخواست موصول ہوئی انکار ممکن نہ تھا- اس لاہور کے باشندے سے پہلی ملاقات تھی شام کی چائے کی دعوت اور اس کم سخن میزبان کی خلوص بھری مسکراہٹ تھی- شہر کا ماحول شاہ حُسین کی کافیوں سا لگا اس وقت- دھمیے لہجے میں گفتگو کرتےشہرِ یار تھے پھر مغرب کا وقت<br />
<span style="background-color: white; color: #1d2129; font-family: "helvetica" , "arial" , sans-serif; font-size: 14px;">عرش منور بانگاں ملیاں </span><br />
<span style="background-color: white; color: #1d2129; font-family: "helvetica" , "arial" , sans-serif; font-size: 14px;">سنیاں.... تخت لاہور</span><br />
<span style="background-color: white; color: #1d2129; font-family: "helvetica" , "arial" , sans-serif; font-size: 14px;">خوش قسمتی یہ ہے کہ فلاح کا بلاوا آئے آپ اپنے دوستوں کے ساتھ اس پر لبیک کہیں - مغرب کا وقت دن کا میرا پسندیدہ ترین وقت ہے جو مسجد کی سمت جاتے ہوئے باغِ گل ، قابیل اور روشن جمال کی ہمراہی جو یوں چلے اس جانب کے دل باغ باغ ہوگیا ذہن میں آقاﷺ کا فرمان مہکنے لگا</span><br />
<span style="background-color: white; color: #1d2129; font-family: "helvetica" , "arial" , sans-serif; font-size: 14px;">"آدمی اپنے دوست کے دین پرہوتا ہے"</span><br />
<br />
رات کی ابتداء تھی ایک ٹریفک سگنل پہ گاڑی رُکی وہاں ایک ملنگ کھڑکی سے آلگا نجانے کون تھا کوئی اصل فقیردوریش یا رنگ باز گاڑی چل پڑی ملنگ نے ایک جملہ کہا ------------- سانس بھاری سی محسوس ہوئی ایک جملہ سرگوشی کا سا تھا معلوم نہیں میرے ہمراہ دو لوگوں نے وہ سنا بھی یا نہیں اس پر توجہ دی بھی - وہ جملہ وہ سرگوشی اُن کے لیے نہیں تھی وہ صرف میرے لیے تھی - لاہور کی سرگوشی ملنگ کا ایک جملہ تھا حکم کی صورت میں رات بھر سوتے جاگتے ملنگ کا کہا جملہ سنائی دیتا رہا -<br />
صبح کریم کا باریش گاڑی بان آپہنچا رات کا اختتام ہوا لاہور سے رُخصت ہونے کا وقت اس نورپیرکا ویلا سڑک کنارے<br />
ایک خرقہ پوش ملنگ بیٹھا تھا اتفاق تھا یا کچھ اورگاڑی وہاں سگنل کے باعث رُکی ملنگ نےمجھے دیکھ کے زیرلب کچھ کہا ،اُٹھا نہیں، کچھ مانگا نہیں لیکن ---- لاہور کی سرگوشی لاہور کا پیغام وہ جو میرے لیے تھا پھر مجھ تک پہنچا یاگیا-لاہورکی اس سرگوشی سے سوچ کی کونپلیں پُھوٹ رہی ہیں حرفِ دعا بن رہی ہیں قبولیت کی منتظر<br />
<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEhL0n1vGGmINz7B6z5hbifPDj0f79P-5XM6LEzHVnGbN2TeqS3z0Te2P7vwemcyhTYYwUOVa3w2EC7OjPYFyrP9PYUZZvACMGeK26NNRnnJnQXPJS2jnvVKwcuhfq7QtnuNWyd1PQQehGT_/s1600/1212.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" data-original-height="720" data-original-width="960" height="240" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEhL0n1vGGmINz7B6z5hbifPDj0f79P-5XM6LEzHVnGbN2TeqS3z0Te2P7vwemcyhTYYwUOVa3w2EC7OjPYFyrP9PYUZZvACMGeK26NNRnnJnQXPJS2jnvVKwcuhfq7QtnuNWyd1PQQehGT_/s320/1212.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<br /></div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com4tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-50207322825712038392017-09-09T10:26:00.002-07:002017-09-09T17:00:55.241-07:00اصل Socialization اور Social media <div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
اصل Socialization اور Social media کی دوستیوں کا فرق اصلی اور کاغذی مصنوعی آرائشی پھولوں سا ہے<br />
اصل میل جول سے جو احساسات ، گفتگو اور باہمی محبت اور رشتے استوار ہوتے ہیں ان کی مہک سے زندگی معطر ہوتی ہے- جبکہ Social media کی دوستیاں اس کا متبادل نہیں ہوسکتیں ہاں وقت گذاری اور گپ شپ تو ہوسکتی ہیں لیکن ایک<br />
منصوعی آرائش کی مانند - ان پہ بات بے دھڑک لکھی کہی جاسکتی دوسرے کے احساسات کی پرواہ کیے بغیر چونکہ لکھے لفظ ہوتے ہیں ان میں تاثرات کا عمل دخل نہیں ہوتا ، دوسرے کی چہرے کے تاثرات کے مطابق لہجے کو نرم اور الفاظ کا مناسب چناؤ ممکن نہیں ہوتا لکھے جانے والے جملے ہوتے ہیں اور محض عمل اور ردعمل ہوتا ہے جو اکثر بہت شدید اور غیرمتوازن ہوجاتا ہے جوکہ اکثر ہم Social media پر سیاسی اور مذہبی مباحثوں دیکھتے ہیں - اکثر ان میں ایک بات کہی جاتی ہے "سچ کڑوا ہوتاہے"<br />
مجھے اس جملے کی سمجھ نہیں آتی سچ کیسے کڑوا ہوسکتا ہے اس کی تو ہمیں تلیقن کی گئی ہے ایک مسلمان کی تو شناخت ہی سچ وحق ہے - بات یہ سچ کہنے کا انداز کڑوا ہوتا ہے سچ نہیں -<br />
<br />
<span style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: "jameel noori nastaleeq" , "alvi lahori nastaleeq" , "alvi nastaleeq" , "urdu naskh asiatype" , "nafees pakistani naskh" , "nafees web naskh" , "nafees pakistani web naskh" , "tahoma" , "arial unicode ms" , "times new roman" , "arial" , "times" , serif , "lucida grande" , sans-serif; text-align: justify;">نبی ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے: </span><br />
<span style="font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif;"><span class="arabic" style="background-color: #fcfcff; color: darkred; text-align: justify;">اِنَّ الصِّدْقِ یَھْدِی اِلَی الْبِرِّ وَاِنَّ الْبِرَّ یَھْدِیْ اِلَی الْجَںَّۃِ </span><span style="background-color: #fcfcff; color: #141414; text-align: justify;">(متفق علیہ) </span></span><br />
<span style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: "jameel noori nastaleeq" , "alvi lahori nastaleeq" , "alvi nastaleeq" , "urdu naskh asiatype" , "nafees pakistani naskh" , "nafees web naskh" , "nafees pakistani web naskh" , "tahoma" , "arial unicode ms" , "times new roman" , "arial" , "times" , serif , "lucida grande" , sans-serif; text-align: justify;">’’بے شک سچائی نیکی کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے۔‘‘ </span><br />
<div style="text-align: justify;">
<br /></div>
<div style="text-align: justify;">
<span style="color: #141414; font-family: "jameel noori nastaleeq" , "alvi lahori nastaleeq" , "alvi nastaleeq" , "urdu naskh asiatype" , "nafees pakistani naskh" , "nafees web naskh" , "nafees pakistani web naskh" , "tahoma" , "arial unicode ms" , "times new roman" , "arial" , "times" , serif , "lucida grande" , sans-serif;"><span style="background-color: #fcfcff;">ہم نے سماجی میل جول کم کردیا اس کے لیے ہمارے پاس وقت نہیں اور سوشل میڈیا کو زیادہ اہمیت اور وقت دے رہے ہیں فیس بُک اور ٹوئیٹر پہ زیادہ ایکٹیو ہیں</span></span><br />
<span style="color: #141414; font-family: "jameel noori nastaleeq" , "alvi lahori nastaleeq" , "alvi nastaleeq" , "urdu naskh asiatype" , "nafees pakistani naskh" , "nafees web naskh" , "nafees pakistani web naskh" , "tahoma" , "arial unicode ms" , "times new roman" , "arial" , "times" , serif , "lucida grande" , sans-serif;"><span style="background-color: #fcfcff;">میڈل کلاس کی قناعت اور اخلاقیات پر سوشل میڈیا اثر انداز ہورہاہے - کھانے کے لیے مہنگے ریستوران اور ان کی تصاویر اور اس سے دیگر لوگوں کا متاثرہونا</span></span><br />
<span style="color: #141414; font-family: "jameel noori nastaleeq" , "alvi lahori nastaleeq" , "alvi nastaleeq" , "urdu naskh asiatype" , "nafees pakistani naskh" , "nafees web naskh" , "nafees pakistani web naskh" , "tahoma" , "arial unicode ms" , "times new roman" , "arial" , "times" , serif , "lucida grande" , sans-serif;"><span style="background-color: #fcfcff;">قدرے تشویش ناک ہے ہم دکھاوے کے جانب غیر شعوری طورپر مائل ہورہے ہیں - شاید کچھ وقت لگے ہمیں اس بدلتے وقت کو سمجھنے اس کا ساتھ اپنے اُصولوں</span></span><br />
<span style="color: #141414; font-family: "jameel noori nastaleeq" , "alvi lahori nastaleeq" , "alvi nastaleeq" , "urdu naskh asiatype" , "nafees pakistani naskh" , "nafees web naskh" , "nafees pakistani web naskh" , "tahoma" , "arial unicode ms" , "times new roman" , "arial" , "times" , serif , "lucida grande" , sans-serif;"><span style="background-color: #fcfcff;">اور سماجی ماحول اور اخلاقیات کو ساتھ لے کر چلنے میں - ہمیں سوشل میڈیا کے تعلقات اور اس پر اپنے کردار کا جائزہ لینا ہوگا اور خود کو اس کا اس قدر عادی نہیں بنانا ہوگا کے ہمارے دیگر تعلقات متاثر نہ ہوں ہم سوشل میڈیا کے</span></span><span style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: "jameel noori nastaleeq", "alvi lahori nastaleeq", "alvi nastaleeq", "urdu naskh asiatype", "nafees pakistani naskh", "nafees web naskh", "nafees pakistani web naskh", tahoma, "arial unicode ms", "times new roman", arial, times, serif, "lucida grande", sans-serif;">ان منصوعی آرائشی پھولوں سے زندگی بھر رہے لیکن اصل پھولوں سے دور ان کی مہک سے دور ہوتے جارہے ہیں جو اصلی اور سچے تعلقات ہیں جن سے زندگی کی رونق اور خوبصورتی ہے - </span></div>
<span style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: "jameel noori nastaleeq" , "alvi lahori nastaleeq" , "alvi nastaleeq" , "urdu naskh asiatype" , "nafees pakistani naskh" , "nafees web naskh" , "nafees pakistani web naskh" , "tahoma" , "arial unicode ms" , "times new roman" , "arial" , "times" , serif , "lucida grande" , sans-serif; text-align: justify;"><br /></span></div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-30117942061265293822017-03-28T17:29:00.001-07:002017-03-28T18:01:58.688-07:00موم کی گلیاں<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<span style="font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif;">ان دنوں شہد سے عشق سا ہوا ہے - اس کی افادیت قرآن کریم میں اس کا ذکرحضوراکرم صلٰی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کا اسے پسند فرمانا مدنظررہتا ہے - شہد کے ساتھ شہد کی مکھیاں بھی یاد آئیں اور ان کے متعلق بانوقدسیہ کی کہانی موم کی گلیاں- </span><br />
<span style="font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif;">شروع بہار کے دن تھے - سردیوں کی خُنکی اورٹھنڈ اب بھی صبح شام رینگتی ہوئی کمروں میں آجاتی تھی-آتشدان روشن کرنا پڑتا اورگرم کپڑوں کا سہارالیا جاتا- پہاڑوں میں بہار کچھ اور ہی رنگ لاتی - فضا میں ننھا ننھا بور، نامعلوم سی خُوشبوئیں اور ہریالی کی بُوباس اُڑتی رہتی - بہار پہاڑوں پر بھرپُورزندگی کا پیام لے کرآتی ہے-برف کی سلیں پگھتی ہیں </span><br />
<span style="font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif;">چشمے پُھوٹتے ہیں ، سردیوں کے سوئے جانوراپنی طویل نیند سے جاگتے ہیں تو خوابیدہ وادیاں جاگ اُٹھتی ہیں -مجھے پہاڑوں کی بہار سے اس لیے بھی زیادہ محبت ہے کہ یہاں انسانوں سے زیادہ جانوروں پہ بہارآتی ہے-اور زندگی کی گہماگہمی میں اضافہ ہوجاتاہے-</span><br />
<span style="font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif;">صبح میری آنکھ سورج کی پہلی کرن کے ساتھ کُھلی فضا میں خیروبرکت اور سکون وراحت کا ایسا شیرگرم پیالہ تھا کہ اترائی میں کُھلنے والی کھڑکی کھول کرکھڑا ہوگیا-<span style="background-color: #fcfcff; color: #141414;">صبح کی ہلکی دھوپ اخروٹ کے پتوں میں رینگ رہی تھی- اچانک میری نظرسامنے شہد کے چھتےپرپڑی-</span><span style="background-color: #fcfcff; color: #141414;">اگرمجھے شہد کی مکھیوں کا کچھ تجربہ نہ ہوتا توشاید میں پٹاخ سے کھڑکیاں بھیڑلیتا- </span><span style="background-color: #fcfcff; color: #141414;">لیکن آج میرے سامنے قدرت کی ایک مخلوق تھی جوصبح شام محنت کرتی ہے اورایسی منظم زندگی بسرکرتی ہے جہاں سوشلسٹ ، کمیونسٹ یا جمہوریت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا- یہاں کی ڈکٹیٹر ملکہ قدم قدم پرفرمان جاری کرتی ہے- لمحہ بہ لمحہ چھتے کی زندگی کو سنوارتی ہے - لیکن بڑے علم کے ساتھ ، نہایت انکساری کے ساتھ -ا</span><span style="background-color: #fcfcff; color: #141414;">خروٹ کے پتوں میں ہولے ہولے بھنبھناتی تقریباَ ساٹھ ہزار کی آبادی محوِگردش تھی- کوئی سپاہی اس ٹریفک کے لیے مقررنہ تھا- پھربھی یہ جانیں اپنے اپنے کاموں میں بلا کی سرگرمی دکھا رہیں</span><span style="background-color: #fcfcff; color: #141414;">تھیں-سورج کی کرنیں تیکھی ہوچکیں تھیں اور اب چھتے کا رنگ قدرے سیاہی مائل نظرآرہا تھا ا</span><span style="background-color: #fcfcff; color: #141414;">ورگھومتی ہوئی مکھیوں کے پرچمکنے لگے تھے-</span></span><br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjRZm4EhwfoqPwsnlxLrtu1N88Wqq4SDSdBUQUBBOoqhhptpvf6WOK5Y24c1dfQbu_vxBTZ5qOWnZIo-Xv7RXvL_YtBgmiRLC14gGzaR_eYRZuOnMsQyOQXhdS_-nNZhUIPu5iolGQvnHAo/s1600/MOOM+ki+galiyan.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="228" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjRZm4EhwfoqPwsnlxLrtu1N88Wqq4SDSdBUQUBBOoqhhptpvf6WOK5Y24c1dfQbu_vxBTZ5qOWnZIo-Xv7RXvL_YtBgmiRLC14gGzaR_eYRZuOnMsQyOQXhdS_-nNZhUIPu5iolGQvnHAo/s320/MOOM+ki+galiyan.jpg" width="320" /></a></div>
<span style="font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif;"><span style="background-color: #fcfcff; color: #141414;"><br /></span></span></div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-47826114986454468592017-03-26T19:18:00.001-07:002017-03-27T13:10:12.068-07:00میرا کراچی<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
سمندر کے کنارے بسا شہر جس کا ہرشخص سمندرسا جوش اورطاقت لیے نظرآتاہے محنتی اورجفا کش- اس کا حُسن اس کے قدیم باشندے پارسی ، میمن ، کاٹھیاواڑی ، بوہری اور مچھیرے ہیں جن کے رنگ سے سانولا سلونا بانکا بنا- یہ پاکستان کا بڑا اور کماؤ پوت ہے ایک بڑے کنبے کو بسائے بیٹھا ہے آبادی کے اعتبار سے دنیا کا پانچواں بڑا شہر ذمے داریاں اُٹھائے ہوئے ہے - اس نے حق ادا کیے لیکن اس کو مانگنے کی تہمت سہنی پڑی تو کبھی لسانی تعصب کا الزام برداشت کرنا پڑا اس کے باسیوں نے اس کے وقار کو مجروح کیا لیکن سمندرسے سینے میں چُھپا گیا ، دُکھ کو پی گیا یہ عبدل الستار ایدھی ہے یہ حرف شکایت سے نا آشنا ہے - قائد اعظم محمد علی جناح کا مسکن ہے بڑائی تو دکھائے گا -<br />
یہ چھیپا کا دسترخوان ہے کھلانے والا ، یہ فاطمہ ثریا بجیا کا پاندان ہے مہکتا ہوا، یہ کوئٹہ عنابی ہوٹل کی مہکتی چائے کی پیالی سا گرم جوش ہے - اس کو جون کی تپتی دھوپ میں دیکھو تو پسینے سے شرابورکڑیل جوان ہے - میمن مسجد کی فجر کی اذان ہے، یہ دسمبر کی راتوں میں خُشک میوے لیے پختون بن کرٹھیلے کی گھنٹیاں بجاتا ہے - یہ عبداللہ شاہ غازی کے مزارپہ سجا عقیدت کا پھول ہے- اس کی کئی ادائیں ہیں کئی روپ ہیں یہ تہذیب وتمدن سے آراستہ دلی اور لکھںؤ کا دبستان ہے - <br />
میراکراچی جہاں آنکھ کھولی ، پہلا قدم اُٹھا ، جزدان لیے احتشام الحق تھانوی کی جامعہ مسجد پہنچا ، بستہ گلے میں ڈالے قائد کے کے مزار کے منظر سے بسے اسکول کی راہ لی ، رنگوں کو سمیٹ کر اسکول آف آرٹس گیا ، گرم دوپہروں میں گھوما ، خُنک راتوں کو شہر میں دیرتک پھرتا رہا - یہ میرا کراچی ہے دنیا کا واحد شہر جسے میں اپنا کہہ سکتا ہوں جو میری راہ تکتا ہے ، میرے بھتیجے قاسم کی طرح کہتا ہے "اچھا شام کو آجائیں" اب اسے کیسے بتایا جائے کہ ہجرت کا موسم ابھی ختم نہیں ہوا -<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjgJ_VfZJGMUgwt10WdA3DbuH0hFTcSaMiiET0UPDcaB8smxfzUyuNjSqpf1gDaLCZFPaalqtJLXwXpCHeQAITGZiPscaaQpYDaRcLUsUpu8jPu7SF8Y9AhTCRncDGeLFkns-nVVvkWyDbS/s1600/KarachiBlog.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="118" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjgJ_VfZJGMUgwt10WdA3DbuH0hFTcSaMiiET0UPDcaB8smxfzUyuNjSqpf1gDaLCZFPaalqtJLXwXpCHeQAITGZiPscaaQpYDaRcLUsUpu8jPu7SF8Y9AhTCRncDGeLFkns-nVVvkWyDbS/s320/KarachiBlog.jpg" width="320" /></a></div>
<br /></div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-30344813422268848472016-12-17T07:19:00.000-08:002016-12-17T17:11:52.050-08:00تری یاد رُوئے مریم <div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
دسمبر سرد ہوائیں اور یادیں لے کرآتاہے لیکن یاد وہ کریں جو بھولیں - ان دنوں میں علی الصبح جب اندھیرا ہوتا ہےکام پہ نکلتا ہوں بہت کم لوگ اس وقت سڑکوں پہ ہوتے ہیں مجھے محسوس ہوتا ہے میرے ساتھ میری والدہ چلی آرہی ہیں بس اسٹاپ تک ویسے ہی جیسے میں ساتویں جماعت میں تھا اور اپنے بڑے بھائی کے میٹرک کرنے کے بعد دور دراز اسکول تنہا جانے لگا 11 سالہ بچہ سردیوں کی صبح اندھیرے میں گھر سے نکلتا تو امی ساتھ آتی بس اسٹاپ تک - 22 دسمبر امی کے دنیا سے جانے کا دن ہے لیکن ہماری زندگیوں سے جانے کا نہیں - ماں باپ دنیا سے چلے بھی جائیں تو اولاد کی زندگی میں ہمیشہ رہتے ہیں خون کی گردش کی طرح محسوس ہوتے ہیں ، موذن کی اذان میں سنائی دیتے ہیں ، میری لیے تو امی نظرآنے کا بھی انتظام کرگئیں میری بڑی بہنوں کی صورت میں جن کی شفقت کے سائے مجھ سے کم ہمت کو گرم سرد سے بچائے رکھتے ہیں- امی کو کبھی شوق اپنائے نہ دیکھا ، نہ فون پہ لمبی گفتگوکا شوق ، نہ شاپنگ کا ، نہ ٹی وی دیکھنے کا اور نہ ہی آرام کا - گھر کی بڑی بیٹی تھیں تو گھریلو کام کم عمری سے سیکھے اورکیے اس کے علاوہ ایک ترکھان کی بیٹی ہونے کے باعث بہت سے مردوں والے کام بھی با آسانی کیے لکڑی کا کام ، بجلی کا ، پلستر اور دیگر مرمت کے کام - میرے والد کافی عرصے تک ملک سے باہر قومی ائیرلائین میں ملازمت کے باعث مقیم رہے امی نے پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی وجہ پیسے کی بچت اور اپنے گھر کی تعمیر تھی جس کی نگرانی وہ خود کرتی رہیں چھوٹے ماموں کے ساتھ مل کر-<br />
امی شیرکی نظر سے دیکھنے کی قائل تھیں پٹائی کی ضرورت ہی نہ رہتی ہاں سونے کا نوالہ کھلانے کی بجائے سادہ کھانا خود بھی کھایا اور ہمیں بھی اس عادی بنایا زبان کی چسکے غذا اور غیبت دونوں سے دور رہیں - محتلف مزاج کے اولاد کو پالنا اور ہم آھنگ اور یکجا رکھنا اُن کو بخوبی آتا، کبھی ایک سے دوسرے کی شکایت نہ سنی اور نہ ہی اس کی حوصلہ افزائی کی مجھ سے روتو نے جب کچھ کہنا چاہا جواب آیا " میں موجود ہوں اور دیکھ رہی ہوں کوئی زیادتی نہیں ہونے دوں گی خاطرجمع رکھو"<br />
امی کو میک اپ کرتے نہ دیکھا ان کی سادگی ان کا وقار تھی - گہنے پاتے ،تیز رنگ کے ملبوسات ان کے مزاج سے مطابقت نہ رکھتے اور نہ ان کی وہ محتاج تھیں - امی شاید پیدائشی ماں تھیں ہماری ہی نہیں میاں جی ( ہمارے نانا) بے جی ( نانی) اور اپنے چھوٹے بہن بھائیوں ، نندوں اور دیوروں کی بھی - ان کو جہاں نرمی سے بات کہنی ہوتی وہ بھی جانتی جہاں سخت لہجہ اپنانا ہوتا وہ معلوم تھا ہمارے ساتھ چھوٹے ماموں کو بھی ڈانٹ پڑتی جو بی بی کہہ کے امی کے آگے پیچھے ہوتے<br />
میرے نانا اور خالہ ماموں امی کواکثر بی بی کہہ کرپکارتے - امی مجھ کمزور اور کم ہمت کو امریکہ بھیج کے میرے پیچھے دنیا سے گئیں میں ان کے آخری سفر کو نہ دیکھ سکا - جس گھر ڈولی میں آئیں تھیں اسباب یوں بنے کے کراچی سے اپنے سسرالی گھر گئیں وہیں سے دنیا سے رُخصت ہوئیں اور گاؤں کے قبرستان میں سپرد خاک ہوئیں -اللہ کی ذات بڑی دانائی اور حکمت والی ہے اُس نے مجھے امی کو اُس روپ میں کفن میں لپٹے ہوئے نہ دکھایا کہ مجھ سا کم ہمت کہاں تاب لاتا<br />
تری یاد روئے مریم کہ مجھے اللہ کے گھرکی زیارت نصیب ہوئی تو روپ ساتھ بھیجا میری بڑی بہن کی صورت -<br />
صاحبوں سچ کہوں تو میرے بڑے بہن بھائی ( ایک بھائی عمر میں چھوٹا لیکن عمل میں بڑاہی ہے) مجھے ایک بچے کی طرح پال رہے ہیں یہ امی کی تربیت اور اللہ کا کرم ہے اس کی عطا ہے<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjcc5Hfsd6TDVHmsOqCErVJjB9_2a33rmnigwaWz3bE7iylrtd1GKPwThw8-WUY8vwP4QKcyPeTMii6P_6wpzThyphenhyphenw-MMA5xXvXcyrIcybSVakhXMIaauPxdSb5ohdsl_Vu0TeS_Q_liEmA4/s1600/AMMI.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjcc5Hfsd6TDVHmsOqCErVJjB9_2a33rmnigwaWz3bE7iylrtd1GKPwThw8-WUY8vwP4QKcyPeTMii6P_6wpzThyphenhyphenw-MMA5xXvXcyrIcybSVakhXMIaauPxdSb5ohdsl_Vu0TeS_Q_liEmA4/s320/AMMI.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<br /></div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-82916800625816431612016-07-23T12:48:00.001-07:002016-07-24T15:50:45.890-07:00عثمانی طرزِ تعمیر کا شاہکار امریکہ میں Diyanet Center of America<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
ان دنوں ترکی خبروں میں ہے ہم نے بھی 15 جولائی کو وہاں کی ناکام فوجی بغاوت اور ترک عوام کا جذبہ دیکھا طیب اردگان کی مقبولیت دیکھی - اگلے دن ایک ترک طعام گاہ میں ایک دوست کے ساتھ گئے تو ان سے میری لینڈ میں واقع ترک مسجد جوعثمانی طرزِتعمیر کا نمونہ ہے کا ذکرسنا ارادہ ہوا کیا جائیں اور دیکھیں جو تصاویر میں اتنی شاندار ہے اصل میں کیا قابل دید ہوگی - ہم نے ورجینا میں ایک دوست مدثرمحمود سے رابطہ کیا اور ان سے اس بارے میں دریافت کیا اُن کے مطابق ان کے گھر سے زیادہ دور نہیں لیکن وہ اب تک وہاں نہیں گئے لیکن ہم آجائیں تو مل کر چلیں تو ہم کو اور کیا چاہیے تھا اس سنہری پیش کش کو سن کر نیکی اور پوچھ پوچھ - یوں بھی ہم مجرد آدمی کون سا اجازتوں وضاحتوں منتوں اور پس وپیش کا معاملہ تھا لہذا جاب پہ بتایا کہ ہم کو ایک دن کی چھٹی درکار ہے جو منظور ہی تھی بس رسمی اطلاع دینی تھی -<br />
آن لائن واشنگٹن کے لیے بس کی بُکنگ کروائی اور جمعرات کی شام وہاں تھے ورجینا سے دوست صاحب لینے کےلیےآئے رات ان کے گھر قیام کیا صبح ناشتے اور گفتگو کا سلسلہ 10بجے تک چلا پھر روانہ ہوئے،یہ اسلامی مرکز 2003 میں قائم کیا گیا جس کے لیے ترک حکومت نے تعاون کیا اس میں گیسٹ ہاوس ، میوزم ، زمین دوز کار پارکنگ موجود ہے<br />
میری لینڈ کا فاصلہ وہاں سے 35 - 40 میل ہے - اُس شاہراہ پہ پہنچے تو<span style="background-color: white; color: #1d2129; font-family: "helvetica" , "arial" , sans-serif; font-size: 14px; line-height: 18px; white-space: pre-wrap;"> مدثرنے ہمیں ایڈرس پہ نظرڈالنے کا کہا -- لیکن تو میں سامنے دائیں جانب کچھ فاصلے پہ اس مسجسم حُسن کودیکھ رہا تھا --- سبحان اللہ- </span><br />
<span style="background-color: white; color: #1d2129; font-family: "helvetica" , "arial" , sans-serif; font-size: 14px; line-height: 18px; white-space: pre-wrap;">یہ جولائی کی ایک دوپہر تھی شفاف آسمان تلے دمکتی ہوئی مسجد کی عمارت کسی پوسٹ کارڈ تصویر سی لگ رہی تھی - </span><br />
<span style="background-color: white; color: #1d2129; font-family: "helvetica" , "arial" , sans-serif; font-size: 14px; line-height: 18px; white-space: pre-wrap;"><br /></span>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEhzNqXTHsIGr1wYydA52jO_GUfB3bPw9I8nho_Fv7i3T9JX8ecovz09hm4uQMK8HK5e4hRoF0x8yQx3iXVN7GmoHkoRQXTw1Y2T4QYwCePSMbtsr6aPDA6YAmUEoYt2IPzscuaBdU8bHdkA/s1600/mm.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="213" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEhzNqXTHsIGr1wYydA52jO_GUfB3bPw9I8nho_Fv7i3T9JX8ecovz09hm4uQMK8HK5e4hRoF0x8yQx3iXVN7GmoHkoRQXTw1Y2T4QYwCePSMbtsr6aPDA6YAmUEoYt2IPzscuaBdU8bHdkA/s320/mm.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEh0Rf5QroNa9wR7PNRE_gaHZMhFqmWqle-Ew-XJUMPhjZk3Ewu3f_K8o9t9-PiL3S1s5AgEKTCMKNBxIxi78uTssuXqpG-4BGYPA7qHyKgEvtZT5sW8K1yrvWzEOrxM8mflV9ZVZeCprulN/s1600/IMG_0915.JPG" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="240" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEh0Rf5QroNa9wR7PNRE_gaHZMhFqmWqle-Ew-XJUMPhjZk3Ewu3f_K8o9t9-PiL3S1s5AgEKTCMKNBxIxi78uTssuXqpG-4BGYPA7qHyKgEvtZT5sW8K1yrvWzEOrxM8mflV9ZVZeCprulN/s320/IMG_0915.JPG" width="320" /></a></div>
<span style="background-color: white; color: #1d2129; font-family: "helvetica" , "arial" , sans-serif; font-size: 14px; line-height: 18px; white-space: pre-wrap;">مسجد میں داخل ہوتے ہیں صحن میں وضو کی چوکی تھی جس پہ فوارہ آویزاں تھا </span><br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgRAr0CtyFWoyDANNqvmZF65pqxez3LuQ8Gis7sqdoQC3jHHDw_e4O_xjK0yZrKWiAysInj4ILSJNAVcWlo-cqFaEYjHa98jAeFTridAQ69MQnL8v2HJB1B-7ZJjrSJzOvMOO6U6R7AygUJ/s1600/IMG_0873.JPG" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgRAr0CtyFWoyDANNqvmZF65pqxez3LuQ8Gis7sqdoQC3jHHDw_e4O_xjK0yZrKWiAysInj4ILSJNAVcWlo-cqFaEYjHa98jAeFTridAQ69MQnL8v2HJB1B-7ZJjrSJzOvMOO6U6R7AygUJ/s320/IMG_0873.JPG" width="271" /></a></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
</div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: right;">
وہاں سے ہی مسجد سے تلاوت قرآن پاک کی آواز آرہی تھی لحنِ داؤدی میں سورہ کہف کی تلاوت ہورہی تھی</div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: right;">
مسجد کی آرائش اور فن خطاطی کو دیکھ کر مسجدںبوی ﷺ یاد آگئی - </div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEg329scDUmrD_9JELiXU_-jc1uw_2LfG6jJsUS7gAWPlDNHMc61EK0sTPhRxI3q-cjrmoNzuwiDD8qTdMfxiAPVM08tEhugHSQpb67rYXIqmuCc8xThVOTB1NS0p8Dz_CxvdQq-86lSDgdj/s1600/IMG_0877.JPG" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="240" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEg329scDUmrD_9JELiXU_-jc1uw_2LfG6jJsUS7gAWPlDNHMc61EK0sTPhRxI3q-cjrmoNzuwiDD8qTdMfxiAPVM08tEhugHSQpb67rYXIqmuCc8xThVOTB1NS0p8Dz_CxvdQq-86lSDgdj/s320/IMG_0877.JPG" width="320" /></a></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: right;">
<br /></div>
<span style="background-color: white; color: #1d2129; font-family: "helvetica" , "arial" , sans-serif; font-size: 14px; line-height: 18px; white-space: pre-wrap;">ایک پُروقارجواں سال قاری اور ان کے ساتھ دو اور افراد بیٹھے تھے - وقت پہ خطبہ ہوا پھر نماز اور اس کے بعد حالیہ فوجی بغاوت میں </span><br />
<span style="background-color: white; color: #1d2129; font-family: "helvetica" , "arial" , sans-serif; font-size: 14px; line-height: 18px; white-space: pre-wrap;">شہید ہونے والے افراد کی غائبانہ نماز جنازہ اداکی گئی - اور وہ سب جو 15 جولائی کودیکھا سنا تھا اس کا ایک حصہ خود کو محسوس کیا -امام صاحب سے مصافحہ ومعانقہ پُرخلوص اور ان کی حسین شخصیت کے عین مطابق تھا - یہ ایک بہترین سفرتھا اور مسجد جانا اور نماز ادا کرنا یادگار رہا - اور یوں جو ہمیں استنبول جاکر صرف ائیرپورٹ سے دوسری پرواز کے انتظار میں شہر نہ دیکھنے خاص طورپر عثمانی طرزِ تعمیر ، نیلی مسجد اور دیگر عمارات کو دیکھنے نہ پانے کی کچھ تلافی ہوئی-</span><br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjnU7uFWsTLCJdqBCxEC8PXVU35t4kDN9n-D0ltC1hOsJplRsibrL_J-OeA9dp0BvjLI0z4dKwd0TZa1NBX0LxlQqG-mrG27lhu4wJ6UWYU05LA-lMYYa-4KRUPfjL2e5SNDV_K-TxSkcXX/s1600/IMG_0875.JPG" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjnU7uFWsTLCJdqBCxEC8PXVU35t4kDN9n-D0ltC1hOsJplRsibrL_J-OeA9dp0BvjLI0z4dKwd0TZa1NBX0LxlQqG-mrG27lhu4wJ6UWYU05LA-lMYYa-4KRUPfjL2e5SNDV_K-TxSkcXX/s320/IMG_0875.JPG" width="289" /></a></div>
<span style="background-color: white; color: #1d2129; font-family: "helvetica" , "arial" , sans-serif; font-size: 14px; line-height: 18px; white-space: pre-wrap;"><br /></span>
<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiJV4WoryNeeWAdgSCoCv5D6TIpxiPzsgiaZ8OZSglS4MjKT4_5s4Tfb0bveHsK-N9xkzU9bWCzUeO02qd4cX3s1Y3StUzOyWRzOkUEqQHCe3GcJq3ZiJOtGz2GzLjPDGad3kZp1eHxTnRe/s1600/IMG_0890.JPG" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiJV4WoryNeeWAdgSCoCv5D6TIpxiPzsgiaZ8OZSglS4MjKT4_5s4Tfb0bveHsK-N9xkzU9bWCzUeO02qd4cX3s1Y3StUzOyWRzOkUEqQHCe3GcJq3ZiJOtGz2GzLjPDGad3kZp1eHxTnRe/s320/IMG_0890.JPG" width="240" /></a></div>
<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEg9Su6LHfJPaaFXPZdH6Df0rE9snx95IRsR8oQTmbHxxZWqaZ0UbNiqBqEW9Ghz6U9p0WNUzJA5gX0cK1DgLXjSyMA1tKvg-Yh3vJJIDa-NGCp2h6qoyEd9CXd6Xc11LG2UovhvCgjAOJx6/s1600/IMG_0884.JPG" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEg9Su6LHfJPaaFXPZdH6Df0rE9snx95IRsR8oQTmbHxxZWqaZ0UbNiqBqEW9Ghz6U9p0WNUzJA5gX0cK1DgLXjSyMA1tKvg-Yh3vJJIDa-NGCp2h6qoyEd9CXd6Xc11LG2UovhvCgjAOJx6/s320/IMG_0884.JPG" width="240" /></a></div>
<br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgQIifWsNlWhMT4QH7GLM0YbUGgd14funwyeAfR5wfAW2MPWx9X1zcNeMFHs1E7d5Wh9XVVkjX0ZjPjFHBBorZ4iF8DLm49ztAd33jMtFHJBcbQwUiVf5tTCFmIcACR1n073T-e2blammK_/s1600/mihrab.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="213" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgQIifWsNlWhMT4QH7GLM0YbUGgd14funwyeAfR5wfAW2MPWx9X1zcNeMFHs1E7d5Wh9XVVkjX0ZjPjFHBBorZ4iF8DLm49ztAd33jMtFHJBcbQwUiVf5tTCFmIcACR1n073T-e2blammK_/s320/mihrab.jpg" width="320" /></a></div>
<div style="text-align: left;">
<br /></div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com3tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-8988697905621724262016-05-06T19:55:00.000-07:002016-05-06T19:56:20.592-07:00یقین اُسی در سے ملتا ہے<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEj3bZV8Iz12LPcyLyN14_rjtmohoslUT59jvsVsLuyFDQB7jYhyphenhyphenmFX5s58MH3llk9SgLfNbqfwi0_TUISl-b-Trq3L_fG764akGmiCyu6PRsex9UHPxGRWYlg7lfh-_BwqMlM3v1v21pjIL/s1600/222.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEj3bZV8Iz12LPcyLyN14_rjtmohoslUT59jvsVsLuyFDQB7jYhyphenhyphenmFX5s58MH3llk9SgLfNbqfwi0_TUISl-b-Trq3L_fG764akGmiCyu6PRsex9UHPxGRWYlg7lfh-_BwqMlM3v1v21pjIL/s320/222.jpg" width="317" /></a></div>
<span style="font-size: large;"><br /></span>
<span style="font-size: large;">مجھے یقین تھا میں پھر بُلایا جاؤں گا</span><br />
<span style="font-size: large;">کہ یہ سوال بھی شامل میری دعاؤں میں تھا</span><br />
<span style="font-size: large;">یہ یقین بھی اُسی در سے ملتا ہے ، وہیں سے عطا ہوتاہے اور یوں میں پہلی حاضری (حج) کے چھ ماہ بعد پھر وہاں حاضرتھا یقین کی دولت سے مالامال ہونے </span><br />
<span style="font-size: large;">اپنی روح کو سرشارکرنے اُس کے کرم کا شکریہ ادا کرنے - کراچی میں دودن کے قیام کے بعد عمرے کے دس دن کے قیام کے لیے میں اور میرا چھوٹا بھائی جمعرات کی صبح مدینہ منورہ روانہ ہوئے سینے میں آرام بچھا - وہ مقدس شہر آقاﷺ کا شہر ، شہرِجاں ، شہرِ قرار گنبدا خضرا کا حسین اور سہانا منظرسرشاری سی سرشاری تھی - ہوائیں مانوس تھیں ، لوگ آشنا سارے ، روح میں بسے منظر آنکھوں کے سامنے - وقت عصرکا اورحاضری کا نماز ادا کی جنت البقیع کی بیرونی دیوار سے فاتحہ پڑھی سلام پیش کیا اور</span><span style="font-size: large;"> خاتون جنت سیدہ بی بی رضی اللہ عنہا سے عرض کی آپ کی سفارش درکار ہے - کرم کے جھونکے آئے اور ہم دونوں بھائی مسجد نبوی میں ریاض الجنہ جا پہنچے یونہی اچانک بناء کوشش کے کہ سفارش ہی ایسی تھی یقین سا یقین تھا - دو نفل ادا کیے اور سلام کےلیے روضہء آقاﷺ پہ پلکیں جھکا دیں کہ ادب کا تقاضا اور مقام یہی ہے - آقاﷺ کے روضے کے سامنے جو کفیت ہوتی اس کو بیان نہیں کیا جاسکتا - </span><br />
<span style="font-size: large;"> میرے ماموں زاد بھائی کامران اور نعمان ریاض سے ہمیں ملنے دوسری صبح بروز جمعہ آپہنچے اور دو دن ہمارے ساتھ رہے - ہمارے پاس اب مدینہ منورہ میں دون تھے اچانک بخار نے آلیا ---- اب نہیں اس بار بخارسے نہیں گھبرانا چڑھتارہے اس کی کسے پرواہ -قیام کا آخری دن نیم غنودگی تھی بخارکی حدت میرے بھائی نے ماتھا چھوکرکہا میں مسجد جارہاہوں تہجد کے لیے تم آرام کرو----- نہیں میں چلتا ہوں آج ہی تو موقع ہے بیماری ہے ، بیچارگی کی اُوٹ ہے آج ہی تو عرض کا موقع ہے یہی تو کرم کی گذارش کے سنہرے پل ہیں چادر لپیٹی اور روضہ پاک پہ حاضرہوں تو التفات کا زیادہ مستحق بن سکتاہوں ، عرض کی آقاﷺ میں ناتواں ، کمزورہوں ، گناہ گارہوں ، شرمسارہوں ، بیمارہوں مجھے اللہ کے حضورآپ کی سفارش درکارہے آپ رحمت لعالمین ہیں - ندامت تھی ، نقاہت تھی ، ساتھ ہی اُمید بھی یقین بھی کرم ہوگا ---- آپ ﷺ کب کسی کوخالی بھیجتے ہیں - وہ حاضری وہ سلام بڑا پُرکیف رہا - یقین کی ، کرم کی دولت ملے تو جسم ہلکا پھلکا ہوجاتاہے - نماز فجرادا کی سلام وداع کیا گندخضرا کو - عمرے کی تیاری کے لیے جائے قیام پہنچے احرام باندھا میقات کی جانب چلے نوافل ادا کیے نیت کی - مکہ مکرمہ</span><br />
<span style="font-size: large;">پہنچے تو مغرب ہوچکی تھی سامان رکھ کے حرم شریف آئے ، نمازعشاء کے بعد عمرہ ادا کیا - وہ خانہ خدا جلوہ جاناں پھرسامنے اب پھر دل کو ، نگاہ سنبھالنا تھا کہ دوران طواف رُخ کعبہ شریف کی جانب نہیں کرتے ، طواف کیا تو میرے بھائی نے دیوارِ کعبہ کو چُھونے کا کہا ، ہم چل پڑھے ، قدم مطاف میں نہیں کہیں اور پڑرہےتھے ، پرکیسے لگتے ہیں معلوم ہوگیا - </span><br />
<span style="font-size: large;">طواف کعبہ تھا ، بے خودی تھی ، اشکوں کی موج لگی تھی بہتے جاتے تھے یہ مقام ان کو پھرکہاں ملنا تھا - کرم مانگا ، سفارش مانگی تھی سب ملا اور یوں ملا کہ حیران کردیا - ایک سہانی صبح طواف کیا ، حطیم میں نوافل--- حطیم خانہ کعبہ کا حصہ اور میرا غلیظ وجود ایک جھرجھری آئی تھی کہ ایک باد سحرجھونکا سرگوشی کرتا ، تھپکتا گذرگیا - صفیں بننے لگیں نماز فجر کی ہم بھی کعبہ شریف کے قریب جابیٹھے لیکن --- اُٹھادیے گئے ملال آیا ہاں میں کہاں اوراللہ کہاں آپ کا یہ دربار میں کمی کم ذات کمینہ سرجھکا کے چل پڑے آجاؤ صف بن رہی ہے ساتھ کھڑے ہو، سامنے ملتزم تھا تیسری صف تھی امامت ڈاکٹر شیخ بلیل کررہے تھے</span><br />
<span style="font-size: large;">لہن تھا قرآن کریم کی تلاوت ، حلاوت ، شرینی ، سرشاری - نماز یوں بھی ادا ہوتی ہے؟ یہ قرب مجھے مل سکتا ہے اے اللہ میں یہاں ملتزم کے سامنے اتنا قریب ؟</span><br />
<span style="font-size: large;">لگا کوئی ہاتھ پکڑے کے نماز کے بعد ملتزم تک لے گیا ، میرے ہاتھ تھے؟ کعبے کا دروازہ میرے بھائی نے میراہاتھ اُونچا کیا کہ میں ملتزم کو چُھو سکوں ، کسی نے پیچھے سے دھکیلا سینہ دیوارکعبہ سے جالگا --------- سب اُڑچکا تھا سب غبار ہو گیا سب پیچھے رہ گیا ، میں تھا میرارب تھا - </span><br />
<span style="font-size: large;">وہاں سے کب ہٹا کیسے ہٹا یادنہیں پھر وہی سرگوشی وہی ہوا کا جھونکا آیا دیکھ لو میں تم سے کتنا پیارکرتاہوں ------ اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر یہ یقین دلایا مجھے میرے اللہ نے، یہ یقین کی دولت لے کے میں آیا ہوں کہ --- اللہ ہم سے بہت پیارکرتاہے ، بہت پیار کرتا ہے --- مجھ سے آپ سے ، ہم سب سے ، میرے جیسے کم فہمی اور کورچشم کوپاس بُلا کے ، پاس بیٹھا کے بتاتا کہ میری سمجھ میں یوں ہی آناتھا اور سمجھ والوں کو آپ سے </span><span style="font-size: large;">شکرگزاروں کو وہ آپ کے شہرمیں بیٹھے بٹھائے سمجھادیتاہے- </span></div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com3tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-2415128698445781362016-03-30T17:05:00.000-07:002016-03-30T17:05:28.491-07:00مذمت یوں نہیں ہوگی <div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<br /><div>
<span style="font-size: large;">ہم اس دور میں ہیں جہاں خبربریکنگ نیوزہوتی ہے ، تماشا ہوتی ہے ، تصویر اور فلم کی شکل میں ہوتی ہے - بُرائی ، فحش بات ، گالم گلوچ ، تشدد کو دکھا کر پھیلا کر بلکہ دہرا دہرا کر اس کی مذمت کا نام دیا جارہاہے - امریکی نومسلم دانشور</span></div>
<div>
<span style="font-size: large;">شیخ حمزہ یوسف کہتے ہیں "اُمت مسلمہ کو جب کوئی بُری بات معلوم ہوتی ہے ، کسی فتنے اور شرکا پتہ چلتا ہے تو اس کو پھیلانے میں جوش وخروش سے حصہ لیا جاتاہے یہ اندرکا شرہوتاہے جو دراصل مذمت کے نام پہ عام کیا جاتاہے"-</span></div>
<div>
<span style="font-size: large;">مجھے اس بات کو سمجھنے کے لیے سوشل میڈیا ، ٹی وی اور اپنا گریبان دیکھنا پڑا، اپنی اور اپنے دوستوں کی فیس بُک کی ٹائم لائین پہ نظرکرنی پڑی سب سامنے آگیا- </span></div>
<div>
<span style="font-size: large;">کبھی قابل اعتراض اشتہار کو پایا مذمت کے نام پہ اور تو اب مولویوں کی گالیوں سے مزین وڈیو موجودہے - کبھی جنید جمشید کی زبان کی لغزش کو عام کرکے گستاخ گستاخ کہا ہے - بُرائی کو بدی کو جُزئیات کے ساتھ بیان کرکے تصویری شکل میں فلم کی صورت دکھا دکھا کراس پہ برہمی ظاہرکی جارہی ہے -</span></div>
<div>
<span style="font-size: large;">سوشل میڈیا پہ حق گوئی کے نام پہ بیباک تبصرے اور شرمناک جملے صرف نوجوان نسل ہی نہیں پکی عمر کے جہاندیدہ بُڈھے بھی پیش کرتے ہیں - ہم انسانوں سے نہیں شرماتے فحش کلامی اوربُری بات کہتے ہوئے اس کو دُہراتے ہوئے تو اللہ سے کیا شرم کریں - منافقت نہیں کرتے یہ کہہ کر اس کی کو آرڑ بنا کر بدزبانی کرلیتے ہیں </span></div>
<div>
<span style="font-size: large;">وہ لطیفے اور بہیودہ جملے سوشل میڈیا پہ لکھ دیتے ہیں جو کسی بھی محفل کے آداب اور اخلاق کے منافی ہوں - ابلاغ اورآزائ اظہار کے کا نام پہ ہم مغرب کی تلقید کرنا چاہتے ہیں جو کہ ان معاشروں کو بھی اخلاقی طورپہ نقصان دے رہے ہیں ان میں تو پھر قانون کا احترام ہے ، کچھ قواعد وضوابط ہیں ہم تو ان کو بھی خاطر میں نہیں لاتے اللہ کے قانون کو جانتے ہیں ، مانتے نہیں سمجھتے نہیں - نئی لہر جو چلی ہے اس میں اب اخلاق واقدار کا زوال اب سماجی مسئلہ ہے کسی نوجوان کی سوچ ، مولوی کی زبان پہ اعتراض کیوں سند قبولیت تو ہم اسے عام کرکے بخش رہے ہیں وہ وہ بات شائع کررہے ہیں کہہ رہے ہیں جو کبھی قابل بیان نہیں تھی وہ اب ہماری روزمرہ تماش بینی ، خبررسانی اور سماجی زندگی کا حصہ بن رہی ہیں - سوچنا ہوگا رُکنا ہوگا ورنہ یہ طوفان بدتمیزی سب کچھ بہا لے جائے گا اور نہ اخلاق وکرداراور نہ ایمان محفوظ رہے گا ہمیں دانستہ اور نادانستہ طورپہ بُرائی کو عام کرنے کا حصہ نہ بننے کا ارداہ کرنا ہوگا- اپنی زبان کی حفاظت کرنے ہوگی مذمت گالیاں دے کر یا سنواکر نہیں ہوسکتی اس کے بہت سے مناسب طریقے ہیں - </span></div>
<div>
<span style="font-size: large;">آقاﷺ کا فرمان ہے</span></div>
<div>
<span style="font-size: large;"><br /></span></div>
<div>
<span style="font-family: Georgia, Times New Roman, serif; font-size: large;"><span style="background-color: white; color: #141823; line-height: 19.32px;"> </span><span style="background-color: white; color: #141823; line-height: 19.32px;">"مومن نہ تو طعن کرنے والا ہوتا ہے اور نہ لعنت کرنے والا، نہ وہ فحش گو ہوتا ہے اور نہ زبان دراز"</span></span></div>
<div>
<span style="font-family: Georgia, Times New Roman, serif; font-size: large;"><span style="background-color: white; color: #141823; line-height: 19.32px;"><br /></span></span></div>
<div>
<span style="background-color: white; color: #141823; line-height: 19.32px;"><span style="font-family: Georgia, Times New Roman, serif; font-size: large;">(رواہ الترمذي: ۱۹۷۷، والبھقي في شعب الاإیمان: ۵۱۵۰، ۵۱۴۹)</span></span></div>
<div>
<span style="background-color: white; color: #141823; line-height: 19.32px;"><span style="font-family: Georgia, Times New Roman, serif; font-size: large;"><br /></span></span></div>
<div>
<span style="background-color: white; color: #141823; line-height: 19.32px;"><span style="font-family: Georgia, Times New Roman, serif; font-size: large;">دعا ہے کہ اللہ تعالٰی ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے اور شر سے محفوظ فرمائے -</span></span></div>
<div>
<span style="font-size: large;"><br /></span></div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-82697859578061965132016-02-03T16:57:00.001-08:002016-02-03T19:01:13.846-08:00بھلا بلاگر<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<span style="font-size: large;"> ایک بھلا سا لڑکا بڑی مصعوم صورت والا آپ سے ملے گا آپ خوش ہوں گے اس کی خوش اخلاقی سے ، اس کی سادگی سے اورسب سے بڑھ کرکم گوئی سے آپ کو ہلاشیری ملے گی اس کو ایک سادہ لوح سابندہ جان کرکچھ رُعب اورعلمیت جھاڑنے کی مواقع نظرآنے لگیں گے آپ اگربلاگر ہیں تو مزید اس کو متاثرکرنے لگیں گے آپ اس کے کوائف اور ملازمت کے بارے جاننا نہیں چاہیں گے اس کو فہدکہیر کے دفتر کا کوئی چھوٹا سمجھیں ، اس کو چائے کا کہیں یہ مسکراکر حکم بجالائے گا اور پھر ہمہ تن گوش آپ کی گفتگو سننے لگے گا- آپ فہد کہیر کے کرک نامہ کی باتیں کریں اُرود زبان کی ترقی میں اپنا کردار بیان کریں یا اپنے اوصاف اور اپنے بلاگ کی مقبولیت کی باتیں کریں اس کو خاموش ہی پائیں گے - آپ اس کی بات سے اختلاف کریں گے تو یہ اس پہ اصرار نہیں کرے گا مؤدب اتنا کہ درست بات پہ بھی آپ سے بحث نہیں کرے گا -</span><br />
<span style="font-size: large;">کچھ ملاقاتوں پر معلوم ہوگا یہ ایک بلاگر اور کرک نامہ میں فہدکہیر کا شریک </span><br />
<span style="font-size: large;">یہ بھلا لڑکا اب آپ کو بلا نظرآنے لگے گا اس کی ذہانت اس کے بلاگ پہ اس کی تحریریوں میں جھلکے گی ، اس کی مختصر اورمفید تحریریں آپ باربارپڑھنا چاہیں گے اس کے ماحیولیات وسماجیات پر کام بھی آپ کو نظرآنے لگیں گے -اس کی کم گوئی میں آپ کوحُسن کلام کی سرگوشیاں سنائی دیں گی -</span><br />
<span style="font-size: large;"> اب اگرآپ سیدھے سادے اپنی نمائشی ذہانت اور شیخی خوریوں کو خیرباد کہیں اور اصل شخصیت پہ آجائیں تو اس کے دوستوں میں شامل ہوجائیں ورنہ چلتے پھرتے نظرآئیں کیونکہ یہ آپ کو علم تک نہیں ہونے دے گا کہ آپ صرف اس کے شناساؤں میں سے توہیں دوستوں میں سے نہیں----- لہذا اس بھلے بلاگر کو پہچان لیں اس کی خاموشی اور سادگی کی قدرکریں مجذوبوں سی کشش رکھنے والا یہ لڑکاذہین بھی ہے اور اپنے صبروسکون سے دلوں میں گھرکرنے کی صلاحیت بھی رکھتاہے -</span><br />
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<span style="font-size: large;"><br /></span>
<span style="font-size: large;"><br /></span></div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-40940535766269033512016-01-01T15:36:00.001-08:002016-01-02T08:50:09.863-08:00ایک بچے کی کہانی<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<span style="font-size: large;">بہت سال پہلے کا قصہ ہے ایک پانچ سالہ موٹے ، سانولے ، غبی اورپیٹو بچے کوکھانے پینے اورمحلے میں گھر گھرگھومنے کی سوائے کوئی کام نہ تھا صبح بیدار ہوتا تو اماں سے سوجی کا حلوہ کھانے کا تقاضا ہوتا جو پوراکیا جاتا باقاعدگی سے ماں نے روز اہتمام سے دوسرے بچوں کو اسکول روانہ کرنے کے بعد یہ ایک کام کواپنا ذمہ بنالیا یوں بچے کو روز سوجی کا لذیذحلوہ مل جاتا دوپہر تک وہ جی بھرکے کھاتا، ایک متوسط گھرانے میں یہ بچہ ضدی اورپیٹ پوجا کے سواء کچھ نہ جانتا اور چھوٹا ہونے کا بھرپورفائدہ اُٹھاتا رات کو بن مکھن --- یہ فرمائش ایسی ہوتی کہ کبھی پوری ہوتی کبھی ٹال دی جاتی لیکن اسے ضدکا ہنرآتا لہذا گھرکی چوکھٹ پہ لیٹ جاتا بطوراحتجاج ایسے میں پڑوس میں رہنے والے چچا اس کا یہ چسکہ پورا کرتے - لیکن صاحبو سیرپہ سوا سیر ہوتا ہے اس بچے نے اپنی حکومت میں پاکستانی حکمرانوں کی طرح بادشاہی اور مطلق العنانی چاہی کرپشن ، ہٹ دھرمی ، من مانی اور اپنے ہی پیٹ کو آگے رکھا پر اللہ نے اس پہ ایک شہزادہ لابیٹھایا ، اس سے پانچ سال بعد اس دنیا میں آیا ، موٹو کو کوئی فکرنہ تھی ناہی اتنی عقل کے اب بادشاہی کادورختم ، ہسپتال میں بھائی کو دیکھنے گیا تو وہ انڈا کھاکرشہزادے کو نظرانداز کرکے فاتح سمجھ بیٹھا خود کو اجی ہوگا کوئی ہمارے اقتدار کو اس سے کیا خطرہ اپنی دھن میں لوٹ آیا ، محلے کے گھروں کا گشت کیا کہیں سے لڈو ، ٹافی ، اورکہیں سے بسٹک کھاکے کو موجیں مارتا رہا محلے کے کئی گھرانوں میں کم گوئی اور اپنی مصومیت کے باعث ہردلعزیز بن چکا تھا لہذا کوئی فکردامن گیر نہ ہوئی - کچھ دن بعد شہزادہ گھر آگیا اس غبی نے کوئی توجہ نہ دی اپنی دنیا میں مست رہا پھر دن سرکنے لگے کانوں میں شہزادے کے حسن کے چرچے سنائی دینے لگے گھر میں تو سب ٹھیک رہا محلے میں شہزادے کو بناء کوشش کے مقبولیت حاصل ہونے لگی ، موٹو ٹھٹکا ہتھیار پھینک دیئے ، فرمائشیں موقوف اور دل میں شہزادے سے بیر پال لیا ، گورا ہے ہنہہ ہوگا، خوبصورت ہے ہوتا رہے ہم کو کیا موٹو جلنے لگا </span><br />
<span style="font-size: large;">شہزادے کو مکمل نظرانداز کرتا لیکن وہ شہزادہ بھی بانکا تھا سرخ وسفید چمکتا دمکتا قدرت نے اُس کو موٹو سے بلکل مختلف صلاحیتیں عطا کی حُسن میں تو یوسف ثانی تھا ہی اطاعت وفرمانبرداری ، صبروسکون کا پیکربھی ، جمہوریت پسند شہزادے کے پاؤں پالنے میں ہی نظرآنے لگے اور لوگ اُس کے شیدا ہوئے اور وہ محلے کا لاڈلا بنا، موٹو نے کونا پکڑلیا پہلے گھرگھُسنا تھا بلکل ہی کام سے گیا - اس کو اب شہزادے سی کوئی قلبی لگاؤ نہ ہوسکا جلن بھی کسک سی رہی دھمیی سی انتقام سے خالی ، مارکٹائی کے بغیر - ڈرپوک اور بزدل تھا کندھے ڈھونڈتا تھا بڑے بھائی کا دامن پکڑے بہت سال گذارے پھر اُس نے عاجز آکے موٹو کے غبنی پن اورحماقتوں سے چڑکرجان چڑائی کسی حدتک -</span><br />
<span style="font-size: large;">اب موٹو تھا گھرمیں اور سامنے چمکتا چاند سا شہزادہ کہا جائے کیونکر نظرانداز کرے دل کڑا کرکے اُسے قریب جاکے دیکھا --- یہ کون ہے---- میرا بھائی---</span><br />
<span style="font-size: large;">شریکا ، غصہ ، حسد ، برادران یوسف کا سا ملال اورمنصوبے سب اُڑن چھو ---- یہ میرا بھائی ہے --- میرا چھوٹا بھائی اتا حسین اتنا سمجھداراتنا ذہین بس موٹو نے اس پہ تسلط جمالیا اب یہ اس کا بھائی تھا اس کا علاقہ ہاں بھئی کرو اس کی تعریف گاؤ اس کے حسن کے گیت سب میں میرا حصہ ہے کیونکہ یہ میرا ہے -</span><br />
<span style="font-size: large;"> یوں موٹو نے پہلی بار اپنی عقل سے کام لیا اور باقی عمرشہزادے کی </span><span style="font-size: large;">عقل سے -اب سنتے وہ شہزادہ اُس موٹوکی عینک ، لاٹھی ، ڈکشنری ، encyclopedia ، اُس کا فخر اور اُس کے خوابوں کا امین ہے-</span></div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-81295699692123991002015-12-23T17:22:00.000-08:002015-12-23T17:56:58.485-08:00ہم کب ہم کب پہچانیں گے <div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<span style="font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;">فَإِنَّ خُلُقَ نَبِيِّ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ الْقُرْآن.</span><br />
<span style="font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;">’’حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم کا خلق قرآن ہی تو ہے۔‘‘</span><br />
<span style="font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;">(صحيح، مسلم، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، 1 / 512، الرقم : 746) </span><br />
<span style="font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;">یہ حدیث ہم نے کئی بارپڑھی سنی ہوگی لیکن ----- اس پر غورکرنے یا حضوراکرمﷺ سے محبت کا دعٰوی کرنے عید میلاد النبی ﷺ منانے والے اور اس</span><br />
<span style="font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;">کی مخالفت میں ایک دوسرے کو سرے سے مسلمان نہ ماننے والے دونوں فریقین </span><br />
<span style="font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;">اپنی ساری توانائیاں اور محنت ایک دوسرے کی مخالفت میں سرف تو کرسکتے ہیں لیکن عمل کرنے ، اعتدال ، درگزر اور خلوص کو نہیں اپنائیں گے - ڈھونڈ ڈھونڈ کر مخالف نکتے یہ ثابت کریں گے کہ ہم ہیں سچے مسلمان - کسی نے شرک اور بدعت کا شور برپا کررکھا ہے تو کسی نے محبت رسول ﷺ کو صرف جشن منانے اورایک رسم نبھانا ہی سمجھ لیا ہے - ہم نے کبھی قرآن کریم کو سمجھنے کی ضرورت نہیں سمجھی اسے ثواب کی خاطرپڑھا ہے عمل کے لیے نہیں اسی طرح </span><span style="font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;">حضوراکرمﷺ کی ذات اقدس کو آپ کی سیرت کو عقیدت کی نظرسے تو دیکھا ہے محبت کا دعویٰ بھی کیا لیکن اس کو اپنانے کی کوشش نہیں کی - </span><span style="background-color: white; font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; text-align: start;"><span style="font-size: large;">آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حلم، بردباری، تحمل، عفو و درگزر اور صبر و استقلال کی تعلیم دی۔ ان رویوں سے انفرادی و اجتماعی سطح پر سوسائٹی میں تحمل و برداشت جنم لیتا ہے۔ اسی تحمل و برداشت کے ذریعے سوسائٹی کے اندر اعتدال و توازن قائم ہوتا ہے۔ یہ رویہ انسانوں اور معاشروں کو پرامن بناتا اور انتہا پسندی سے روکتا ہے۔ ایسا معاشرہ ہی عالم انسانیت کے لئے خیر اور فلاح کا باعث ہوتا ہے ۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ میں سب سے اعلیٰ ترین پہلو ایک طرف حلم، تحمل، عفو و درگزر اختیار کرنا ہے اور آج ہم میں یہی نہیں - ہم عید میلاد النبی </span></span><span style="background-color: white; font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: x-small; text-align: start;">صلٰی اللہ علیہ وآلہ وسلم</span><br />
<div style="text-align: start;">
<span style="font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;"><span style="background-color: white;">ایسے ہی مناتے رہیں گے اور یوں ہی اس کی مخالفت کرتے رہیں گے کیونکہ ہم اسی طرح خود کو مسلمان ثابت کرسکتے ہیں-</span></span></div>
<div style="text-align: start;">
<span style="font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;"><span style="background-color: white;">آپ </span></span><span style="background-color: white; font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;">صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم</span><span style="background-color: white; font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;"> نے فرمایا </span></div>
<div style="text-align: start;">
<span style="font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;"><span style="background-color: white;"> </span>اَللّٰهُمَّ اهْدِ قَوْمِيْ فَاِنَّهُمْ لَايَعْلَمُوْن.</span></div>
<div style="text-align: start;">
<span style="font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;">باری تعالیٰ میری قوم کو ہدایت دے یہ مجھے پہنچانتے نہیں ہیں۔</span></div>
<div style="text-align: start;">
<span style="font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;">(صحيح مسلم، 4 : 2006، الرقم : 2599)</span></div>
<div style="text-align: start;">
<span style="font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;">ہم کب پہچانیں گے اپنے آقا محمد رسول اللہ </span><span style="background-color: white; font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;">صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم</span><span style="background-color: white; font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;"> کو-</span><br />
<span style="background-color: white; font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;"><br /></span>
<span style="background-color: white; font-family: Arial, Helvetica, sans-serif; font-size: large;">( اس تحریرمیں چند سطوراور احادیث ماہنامہ منہاج القرآن کے ایک مضمون سے لی گئی ہیں)</span></div>
<div style="text-align: start;">
<br /></div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-48404850976329561162015-11-25T15:32:00.000-08:002016-03-10T18:58:09.290-08:00ان پڑھ<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<span style="font-size: large;">میں خود کوعلم دوست اورکتاب خواں سمجھتارہا ، مجھے یہ گمان رہا کہ کتاب سے میری محبت گہری ہے اورمیں علم کے حصول کے لیے کوشاں ہوں ، لاتعداد کتابوں کا مطالعہ کیا ہے - شاعری کی لطافتوں سے واقف ہوں جدید اورقدیم شعراء کا کلام پڑھا اور بہت سی غزلیں ، نظمیں اوراشعار ازبر ہیں اوراشعارکی تشریح اور ان کے پیچیدہ مضامین اورتشبہات کی تشریح باآسانی کرسکتاہوں - </span><span style="font-size: large;">نثرکو سمجھتاہوں اورکلاسیکی نثرسے لے کرموجودہ دورکی ادیبوں کی تصانیف پہ سیرِ حاصل بحث مجھے بھاتی ہے میں نثر کے مختلف اسلوب سے واقفیت کا دعویدارہوں کسی نثرپارے کا ایک جملہ پڑھ کے بناء دیکھے ادیب کا نام جان لیتاہوں -تاریخ ہو یا فسلفہ میری دلچسپی کا سامان ، علم نفنسیات ، سماجیات اور معاشیات کی کُتب بینی کا شائق ، سوانحی حیات اس لیے پسند رہیں کہ ان سے سبق سیکھ سکوں اور بڑے لوگوں کے حالات اور طرزِ حیات کو جان سکوں سمجھ سکوں- </span><br />
<span style="font-size: large;"> کتاب کا مطالعہ میرے روزمرہ معمولات کا حصہ ہے روزانہ بس میں سفرکرتے ہوئے ، شام کو گھرآکرضرورکتاب پڑھتاہوں - کتاب پڑھے بغیرمجھے نہیں یاد میرا کوئی عام یا خاص دن گذراہو- اپنے ذوق مطالعہ کی تسکین کی خاطراپنی عادت کوقائم رکھنے کے لیے- کتاب بہترین دوست ہے وغیرہ وغیرہ میرے نوک زبان پہ ایسے جملے ہوتے ہیں ، اپنی کتابوں سے محبت کا دعویدار بھی اور ایک وسیع کلیکشن رکھتاہوں اپنے بُک ریک کو دیکھ پُھولے نہیں سماتا - </span><br />
<span style="font-size: large;">فارسی اس لیے سیکھنے میں دلچسپی ہے کہ حافظ کا دیوان اس زبان میں ہے وہ پڑھ سکوں ، ترکی ، فرانسیسی اور روسی زبانوں کو سیکھنے کے لیے دل ٹرپتا رہا کہ کیسا علمی وادبی خزانہ ان زبانوں کی کتابوں میں ہے اس پہ دسترس پالوں - </span><br />
<span style="font-size: large;">کیسی کیسی لگن اورچاہ ہے میں میرے دل ان کتابوں کو پڑھنے کی اسی پڑھنے کی چاہ میں ایک دن مجھ پہ آشکارہوا وہ بھید کُھلا دنگ رہ گیا -- میں --- میں ---میں</span><br />
<span style="font-size: large;">"ان پڑھ " ہوں --- عمر کہ اس حصے میں اس بات کا معلوم ہونا کسی طوفان سے کم تو نہیں نظریں جھکی جاتی ہیں کسی کو یہ معلوم ہوگیا تو؟ شرمندگی کی لہر اُٹھی تو پسینہ پُھوٹ بہا - </span><br />
<span style="font-size: large;">کتاب سامنے موجود سمجھ نہیں سکتا ندامت سی ندامت ہے - ساری کتابیں پڑھ لیں سمجھ لیں لیکن ایک یہ کتاب ہی نہ سمجھی حروف پہ انگلیاں پھیریں لفظ پہچانے مگر معنی نہیں جانے ، نہیں سمجھے ، ایصالِ ثواب کےلیے اسے اُٹھایا ، رمضان میں اس کو باعث اجروثواب پایا لیکن ------ سمجھا نہیں اس کتاب کو چوما ، ماتھے سے لگایا جُزدان میں سجایا سمجھا نہیں - یہ جو دین ودنیا کی بھلائی سے لبریز ہے جس کاحرف حرف اُجالا اس سے اپنے تاریک دل ودماغ کو روشن کرنے کا خیال تک نہیں آیا - کلام الہی کو ہی نہیں سمجھا ، سمجھ کرپڑھا نہیں تو مجھ سے بڑھ کرجاہل اور ان پڑھ کون ہوگا -</span><br />
<br />
<span aria-live="polite" class="fbPhotosPhotoCaption" data-ft="{"tn":"K"}" id="fbPhotoSnowliftCaption" style="background-color: white; color: #141823; display: inline; line-height: 18px; outline: none; text-align: left; width: auto;" tabindex="0"><span class="hasCaption"><span style="font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif; font-size: large;"><br /><span dir="rtl">وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ (سورة القمر)</span></span></span></span><br />
<div>
<span aria-live="polite" class="fbPhotosPhotoCaption" data-ft="{"tn":"K"}" style="background-color: white; color: #141823; display: inline; line-height: 18px; outline: none; text-align: left; width: auto;" tabindex="0"><span class="hasCaption"><span style="font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif; font-size: large;"><span dir="rtl"><br />اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے-</span></span></span></span></div>
<div>
<div style="text-align: right;">
<br /></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size: large;">میں سمجھنے کی کوشش میں ہوں ندامت سے شرمسارہوں اور میں ان پڑھ اس کی رحمت کا طالب ہوں اورحصول علم کے لیے اس کی کتاب کو سمجھنے کےلیے اس کے آگے دعاگو ہوں </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size: large;"><br /></span></div>
<div>
<div style="text-align: right;">
<span style="color: #141823; font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif; font-size: large;"><span style="line-height: 18px;">وَقُل رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا (سورۃ طٰہ)</span></span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="color: #141823; font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif; font-size: large;"><span style="line-height: 18px;"><br /></span></span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="color: #141823; font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif; font-size: large;"><span style="line-height: 18px;">اور دعا کیجئے کہ (اے پروردگار) میرے علم میں اور اضافہ فرما۔</span></span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="color: #141823; font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif; font-size: large;"><span style="line-height: 18px;"><br /></span></span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="color: #141823; font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif; font-size: large;"><span style="line-height: 18px;"><br /></span></span></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjJuUbakzwXAE2drJv_PTdUAWJvR9cLkwYHz7MBZzDuhmmHDvQlIBCv2rBXjr0Cwr10gAqN5zurwF66QBykqFKhBlsa5yAkEnhwjurHeU2iLfWyKF5h2gTEksjhYQrIVKIt_HggI1ZSWC-9/s1600/reading_quran.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="213" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjJuUbakzwXAE2drJv_PTdUAWJvR9cLkwYHz7MBZzDuhmmHDvQlIBCv2rBXjr0Cwr10gAqN5zurwF66QBykqFKhBlsa5yAkEnhwjurHeU2iLfWyKF5h2gTEksjhYQrIVKIt_HggI1ZSWC-9/s320/reading_quran.jpg" width="320" /></a></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="color: #141823; font-family: "arial" , "helvetica" , sans-serif; font-size: large;"><span style="line-height: 18px;"><br /></span></span></div>
<br /></div>
</div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com3tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-12502891730109546422015-10-31T09:34:00.000-07:002016-02-06T17:05:21.416-08:00میرے ساتھ سوئے حرم چلو<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgG6Kr4NN-uGtTrv7rTGv5dJ5O3_xZQt8CBfxIQhT26EbooXwmQaI4aJo1ghewClUR_GlJYGXZ2MS0uSGkjlcmcuT4GmscOWobGR5QjKrM5kcN-cXU9FRi5lcb6zFnNfbfaohvMCULVE_bx/s1600/hajj-status-application.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="179" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgG6Kr4NN-uGtTrv7rTGv5dJ5O3_xZQt8CBfxIQhT26EbooXwmQaI4aJo1ghewClUR_GlJYGXZ2MS0uSGkjlcmcuT4GmscOWobGR5QjKrM5kcN-cXU9FRi5lcb6zFnNfbfaohvMCULVE_bx/s320/hajj-status-application.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<div style="text-align: right;">
<span style="background-color: white; color: #141823; font-family: "lucida grande" , "tahoma" , "verdana" , "arial" , sans-serif; line-height: 15.456px;">بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ</span></div>
<span style="background-color: white; color: #141823; font-family: "lucida grande" , "tahoma" , "verdana" , "arial" , sans-serif; font-size: 14px; line-height: 15.456px;"><br /></span>
<span style="font-size: large;">هُوَ الَّذِي يُصَلِّي عَلَيْكُمْ وَمَلَائِكَتُهُ لِيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيمًا -(احزاب - الآية 43)</span><br />
<br />
<span style="font-size: large;">(وہی تو ہے جو تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی۔ تاکہ تم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائے۔ اور خدا مومنوں پر مہربان ہے)</span><br />
<span style="font-size: large;">سب کام اُس کی رضا سے ہوتے ہیں وہی خیال کو دل میں لاتااورخواہش بناتاہے اورپھرحرفِ دعاکی صورت لبوں سے اداہونے پرقبولیت کی سندبھی عطا فرماتاہے - مجھے الفاظ میں کیفیت کو بیان کرنا ہے اُس کفیت کو جو مجھ پہ اب تک طاری ہے اوراحباب کی فرمائش پراسے لکھنا ہے اور اس سے بڑھ کر مجھے اس تحریرکو اللہ تعالٰی کے شکرکےلیے ایک چھوٹی سے کوشش کی صورت پیش کرنا اور اُس کے اُن بندوں کاشکریہ اداکرنا ہے جنھوں سے اس عظیم سفرکومیرے لیے اللہ کے حکم سے آسان بنایا اور وسیلہ بنے کاروانِ حراگولڈن ٹریول کے منوراحمدصاحب ، عمران سرور ، اویس احمد اورمحمداحسان شیخ اور دیگراحباب نے ہمیں ہر شکایت اور تکلیف سے بچائے رکھا اور یکسو ہوکر اس فرض کی بجاآواری کو سہل بنایا- میری خواہش عمرہ کرنے کی تھی لیکن بعض وجوہات کی وجہ سے التواء کا شکارہوتی رہی لیکن جب نیت حج بیت اللہ کی ہوئی تو آسانیاں اللہ تعالٰی نے یوں عطافرمائیں کہ یقین مشکل ہوگا لگا ایک خواب ہے- مجھ پر وہ مہربان ہے اتنا مہربان اس کا اندازہ ہونے لگا - جب میں یہ سنتاتھا کہ حج کا بُلواآتاہے </span><span style="font-size: large;">تو سوچتا تھا اللہ کے مقرب بڑے متقی لوگوں کو اللہ یہ سعادت نصیب فرماتاہوگا اُن کو جن کے اعمال مقبول ہوں گے جو کسی طورپرتو اُس کے مقرب ہوتے ہوں گے ، مجھے ان میں اپنا آپ نظرنہیں آتا- پھرخیال آیا وہاں جیب کترے بھی تو بُلائے جاتے ہیں ، گناہ گاروں کو وہ وہاں بُلاکرموقع دیتاہے توبہ کا ، استغفارکا اور اپنی راہ پہ چلنے کا سنبھلنے کا - مجھے اپنی گناہوں کی گٹھری کو سرپہ رکھ کے ، ندامت کے ساتھ یہ سفرکرنا تھا اور میں نے کیا - مجھے مدینہ منورہ میں اپنے غلیظ وجود کو اُن کے قدموں میں رکھنا تھا جن کے اللہ تعالٰی نے فرمایا</span><br />
<span style="font-size: large;">( وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ)</span><br />
<span style="font-size: large;">مجھے اُن کی سفارش درکارتھی میں سیاہ رو اللہ کے سامنے کیسے جاتا ,میرے لیے رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ کے شہرکا سفروہاں کی حاضری پہلے منظورہوئی میں محمدمصطفٰی صلی اللہ علیہ آولہٰ وسلم کے شہرمیں تھا اس شہرکی فضا اتنی معطرہے اس قدر سکون آوار ہے گرم ہوابھی یہاں کی جسم کوراحت بخشتی ہے - یہاں آکراحساس ہوا ہم پہ اللہ کا کتنا کرم ہے کہ اُس نے ہمیں مسلمان پیدا کیا - اپنے حبیب محمدمصطفٰی صلی اللہ علیہ آولہٰ وسلم کا اُمتی ہونے کا شرف عطاکیا-مدینہ منورہ میں پہلی حاضری تھی ہوٹل میں سامان رکھا تو مسجدنبوی سے عصرکی اذان کی صدائیں آرہی تھی بُلاوا فلاح کا پہلی بار اس صدا پر دل نے لبیک کہا ، میں مسجد کا راستہ نہیں جانتاتھا کسی سے پوچھ کراُس جانب چلا تو ایک ہجوم تھا انسانوں کا جواُس طرف رواں تھا یہ میرے مسلمان بھائی تھے ان سے ایک ہی پل میں رشتہ بن گیا ، ازبک ، عرب ، مصری ، سوڈانی ، ترک ، ایرانی سارے اپنے حقیقی بھائی لگے یہ کرم کی پہلی بوندتھی -میں نے نماز مسجد کے صحن میں ادا کی اندرجانے کا حوصلہ ناپاسکا ، مغرب اور پھرعشاء وہی اداکیں- میں مسجد میں جاتاتو روضہ اقدس کے جانب جانے کی ہمت نہ پاتا - وہاں قیام کے دن ختم ہونے کے قریب تھے ایک روز یوں لگا کوئی ہاتھ پکڑکے اُس جانب لے گیا- اس قدر محبت وعجز میں رچے میرے مسلمان بھائی چہرے پہ میٹھی مسکراہٹ سجائےاُمتی اُمتی اخلاق سے چھلکتے حبت اورسلامتی میں لپٹے ہرجانب تھے یہاں-</span><br />
<span style="font-size: large;"> اصحاب صفاء کے مقام پرمیں اپنے نبی صلٰی اللہ وآلٰہ وسلم کے قدمین شریفین کی جانب بیٹھ کر اپنی ندامتوں کا، محرومیوں کا، کوہتایوں کا رونا رویاتھا ،میں آپ صلٰی اللہ وآلٰہ وسلم کے روضے کے رُخ مبارک کی خواہش کی تو حیدرآبادسندھ کے ایک نوجوان نے مجھے وہاں تک پہنچادیا میں اکیلا بھلا وہاں کیسے جاتا ، جالیوں کے سامنے سلام پیش کیا -</span><br />
<span style="font-size: large;"> میں اپنے آقاصلٰی وآلٰہ وسلم کے حضورشرمسارتھا ، سراُٹھانے کی سکت نہیں تھی پھر دل سکون سے بھرنے لگا یہ </span><span style="font-size: large;">میرے آقا محمدمصطفٰی صلی اللہ علیہ آولہٰ وسلم کا درباراقدس ہے جہاں سے کوئی خالی نہیں آتا وہ سخی ایسے ہیں کہ روح کو سیراب کردیتے سکون کوقرار سے دل کو مالامال کرتے ہیں - اس شہرنے مجھے رنج والم سے آزاد کیا</span><span style="font-size: large;"> مجھے </span><span style="font-size: large;">قرارعطاکیا-</span><span style="font-size: large;">مدینے کا مزاج دھیما ہے ، اس میں جنت کا ٹکڑاہے تو ہوائیں بھی جنت کی سی ہیں -</span><br />
<span style="font-size: large;">مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کا سفرتھا ایسے میں مجھے وہ تمام باتیں یاد آئیں جوسنی تھیں جو</span><span style="font-size: large;">مجھے سفرِ حج سے قبل اس کی مشکلات کا کافی احباب نے بتایاتھا اور تکالیف کا ذکرکیا تھا - میں اللہ کے گھرکے جانب سرجھکائے چلا ابیار علی میقات تھا جہاں سے عمرے کے نوافل اورنیت کرنی تھی - دو سفید چادروں نے مجھ سے فیشن کونشس کواپنے وجود پہ ڈالتے ہی حیران کردیا یہ احرام دنیا کا بہترین اور قیمتی لباس بن گیا یہ اللہ کا برینڈنیم لباس ہے اس سے بڑھ کرکون سا برینڈ ہوگا - احرام جسم کو ہی نہیں ڈھانپتا روح کو بھی ستردیتاہے ، چھپالیتاہے سارے عیب سارے گناہ یہ کفن سا لباس - </span><span style="font-size: large;">مجھ پرلازم ہوا اس کی پاکیزگی کو قائم رکھنا تاعمر کہ یہ جسم سے اُترا بھی تو روح سے پیوست رہے گا ، دعاکی تھی مولا مجھے اس کی توفیق عطا فرمانا مجھے اس کو دغاوں سے بچائے رکھنا اور استقامت عطافرمانا یہ آپ کے کرم سے ہی ممکن ہوگا-</span><br />
<span style="font-size: large;">میں نے حج کی تیاری کتابوں ، دستاویزی فلموں اورپہلے اس فرض کی ادائیگی کرنے والے احباب سے ، پڑھ سن کرکی اور یہ تیاری صرف اور صرف اپنے ذہن کو صاف رکھنے اورجسم کوآرام سے دور رکھنے اور مشکلات کے لیے خود کوتیارکرنے کے علاوہ اپنے جذبات میں توازن اوراعتدال کی کوشش تھی - مجھے کسی روحانی تجربے اورروح پرورمنظرکی طلب نہیں تھی فقط اللہ کے حضوراس کے گناہ گاربندے کی صورت میں پیش ہوناتھا اس سے معافی طلب کرنے تھی -</span><br />
<span style="font-size: large;">مکہ مکرمہ میں رات گئے پہنچے سامان کمرے میں رکھ کر حرم شریف جانا پہلا عمرہ ، پہلی زیارت ، پہلی حاضری کسی گھبراہٹ کاشائبہ نہ تھا یہ کرم مجھ پر میرے آقا محمدمصطفٰی صلٰی اللہ علیہ وسلم کا حاصل تھا ورنہ اس سے قبل تو ایک گھبراہٹ اور ہچکچاہٹ ہرنئی جگہ ، سفر ، مقام اور کام سے پہلے مجھے آگھیرتی تھی لیکن اب ایسا کچھ نہ تھا - سرجھکائے گروپ کے ایک ساتھی رشید صاحب کے پیچھے چلتے ہوئے مسجد میں داخل ہوئے ان کوکہاا جب خانہ کعبہ نظرآنے لگے تو بتایئے گا پھر کچھ دیرچلنے کے بعد ان کے کہے پہ سر اُٹھا کے دیکھا ----</span><br />
<span style="font-size: large;">یہ یہ یہ خانہ کعبہ ہے حیرت سے سوچا کچھ مایوسی ہوئی اس میں نہ تو کوئی کشش نہیں کوئی اپنائیت نہیں دل میں ملال آیا سیڑھیاں اُتر کر مطاف میں قدم رکھا طواف شروع کیا ، چکر دورسے شروع کیا لیکن یہ کیا ---- خانہ کعبہ ساتھ محسوس ایک ہاتھ بڑھاکے چھُولوں ---- قلب بدلتے ہیں جذبات یوں پلٹتے ہیں یہ اللہ کا گھراس قدر پُرکشش اوردل میں کسے آبسا چندلمحوں میں----- دوران طواف خانہ کعبہ کی جانب رُخ کرنا اور اسے دیکھنا منع ہے لیکن ------ میرا چہرہ اُدھر ہی گھوم جاتا اپنی بہن کے باربارکہنے پر کہ طواف کے دوان اُدھر چہرہ مت کرومیں با مشکل سامنے دیکھتا اور پھرچہرہ گھوم کے خانہ کعبہ کی جانب ہوجاتا- طواف ہمارے جسم نہیں کرتے یہ روح کا کام ہے وہ وجدمیں آکے چکرلگاتی ہے وہ جو امرالہی سے ہم پُھونکی گئی وہ صدقے اورقربان ہونے لگتی تو جسم کوساتھ لگالیتی ہے پھر جسم نہیں تھکتا ، بے آرامی ، رکاوٹ ، لوگوں کے رویئے اور دیگرباتیں وجودکھودیتی ہیں اب معاملہ رب کا اور روح کا ہے - طواف مکمل ہوا دونفل پڑھتے ہوئے نیت کی اور جب کہا منہ میراکعبہ شریف کی طرف تو نگاہیں اُٹھ گئیں اُس طرف وہ سامنے ہے آج تصورحقیقت میں موجودہے بچپن سے اب تک سیکھی نماز کی نیت اورادائیگی میں تصورہی کیا آج سامنے ہے روح اب پھروجدکرتی ہے نیت ہوگئی اب خانہ کعبہ کا یہ منظرمحفوظ کرلیا روح نے آنکھ میں تو آنکھ شکرانے میں نم توہونی ہی تھی - اب آب زم زم تھا معجزے کا پانی محبت کا ، قربانی کا ، اللہ کی رضا پہ راضی ہونے کا انعام جو حضرت اسماعیل علیہ السلام اور سیدہ ماں حضرت ہاجرہ کا انعام ان کے طٖفیل ہمیں عطا ہورہاہے - سعی قربان قربان جائیں اللہ کے انعاموں کے سیدہ بی بی</span><span style="font-size: large;">حضرت ہاجرہ </span><span style="font-size: large;"> کا عمل رہتی دنیا تک دہرایاجائے گا - سعی کے دوران مخصوص مقام پہ دوڑنے کا حکم ہے اور یہ حکم صرف " مردوں کے لیے ہے " اب ماں کا عمل بیٹے دہرائیں"- سعی کا عمل پیروں سے نہیں سروں سے اداکیا جائے تو بھی کم ہے -</span><br />
<span style="font-size: large;">حج محبت ہی محبت ہے بھائی چارے کا عمل ایثارکا نام اللہ کے ساتھ رابطہ بڑھے تو اس کی مخلوق سے پیاربھی بڑھ جاتاہے اس کو وہاں عام دیکھا جاسکتاہے حرم شریف میں میرے ساتھ ایک بزرگ بیٹھے تھے نماز کا انتظارتھا نگاہیں کعبہ شریف کی جانب تھیں وہ صاحب پوچھنے لگے آپ پاکستان سے ہیں میں کہا جی بڑی شفیق مسکراہٹ سے کندھے سے لگا ابھی میں ان کے لہجے سے اندازہ لگانے کی کوشش ہی کررہاتھا کہ کہنے لگے میں " ایسٹ پاکستان سے ہوں" میرے لیے یہ بات حیرت کا باعث تھی اورآج تک ملنے والے کسی بنگالی سے یہ نہیں سنی تھی میرے چہرے پہ حیرت دیکھ کرمسکراکے کہنے لگے بنگلہ دیش نا ایسٹ پاکستان ہی توہے</span><br />
<span style="font-size: large;">اللہ اکبر خطبہ حجۃ الوداع میں آقاصلٰی اللہ علیہ آؒلہ وسلم کا فرمان تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی سامنے عملی صورت میں تھا - </span><br />
<span style="font-size: large;">پاکستان میں رہتے ہوئے اوراب بیرون ملک قیام میں ہمیشہ میرے لیے پاکستان کے خلاف کسی کی کوئی بھی بات سننا برداشت سے باہررہاہے مجھے سن کے آگ لگ جاتی ہے مجھے لگتا کسی نے میرے منہ پہ طمانچہ ماردیا - مجھے حرم شریف میں اللہ نے پاکستان کی فکرسے آزاد کرنا تھا دیگر فکروں کی طرح وہ بڑے اسباب بناتا بڑے اہتمام ہیں اس کے کوئی کام حکمت سے خالی نہیں - طواف چونکہ میں اپنی بہن کے ہمراہ کرتا رہا اور رش اور اُن کی طعبیت کے باعث خانہ کعبہ کے بہت قریب نا جاسکا - ایک دن اُن کے ساتھ معمول کے طواف کے بعد میں اکیلا دوسرے طواف کے لیے پہنچا بلکہ پہنچایا گیا - طواف کے ساتھ چکرخانہ کعبہ سے قریب سے قریب تر ہوتے مکلمل کئے اور پھر خانہ خدا کی دیوار کے قریب ہوا اوراسے ہاتھ لگاکے اپنے سوئے نصیب جگائے یوں لگا کسی نے ہاتھ پکڑلیا ہو اندرسے ہاتھ دیوارکعبہ سے لوہے کا مقناطیس سے لگنا محسوس ہوا گرفت تھی کسی کی میرے ہاتھوں پر بیشک بیشک وہ مجھے سے گرے ہوئے گناہ گاروں کو بھی اپنالیتاہے تھام لیتاہے وہی سہاراہے - میں اشکبارمحودعاتھا سردیوار سے لگاکر ساری زندگی کے رونے رویا اپنے رب کے حضور - بڑی دیربعد اردگرد کی خبرہوئی اپنےساتھ ایک صاحب جن کا سرخانہ کعبہ کی دیوار سے لگا تھا ان کی آواز نے چونکایا ان کی دعائیں ساری التجائیں پاکستان کے لیے تھیں " اللہ پاکستان کی حفاظت فرما" اللہ پاکستان اوراللہ پاکستان ساری دعائیں انہی صداؤں میں تھیں مجھے اب بس آمین کہنا تھا باآواز بلنداللہ سے کہا وہی کردیں جو یہ کہہ رہا ہے - وہاں جہاں اپنے لیے دعائیں التجائیں ہوتی ہیں وہاں کوئی پاکستان کے لیے ہی گڑگڑارہا تھا رورہا تھا دل سکون واطمینان سے بھرگیا اللہ نے پاکستان کی سلامتی کا پیغام مجھ تک پہنچادیا اس شخص کی زبان سے اور فکر سے آزادکیا "ان شاءاللہ پاکستان سلامت رہے گا اوراس کا امن وسکون بحال ہوگا" سرگوشی دل نے کی </span><br />
<span style="font-size: large;">اللہ اکبر- </span><br />
<span style="font-size: large;">حج کے ایام سے قبل ہم علیحدہ کمروں میں مقیم تھے اپنے ساتھ گئے گروپ کے لوگوں سے زیادہ سامنا نہیں ہوتاتھا سب اپنی لگن میں خوداپنے آپ سے لاپرواہ بس </span><br />
<span style="font-size: large;">رحمتوں میں بھیگ رہےتھے کون ہے کیسا ہے کسے اس کی ہوش تھی - سامنا ہوتا تو چندلمحوں کا اندازہ ہوتایہ شاید ہمارے گروپ میں ہیں سلام دعاہوتی سرراہ - پھر ہم عزیزیہ پہنچے منٰی کے قریب کی ایک رہائشی بستی میں یہاں چارمردوں اور چارخواتین کے علیحدہ کمرے تھے یعنی روم میٹ - میں اپنے کمرے میں پہلے پہنچا پھر نسیم کاکڑ، آصف بھائی اور اسحاق بھائی - میرےلیے یہ کمرے کی شراکت کا پہلا اور الحمدللہ بہترین تجربہ رہا - یہاں ادگراحباب سے بھی ملاقاتیں رہیں اورخوب رہیں - یہاں خوش اخلاق اورخوش لباس بوستان برادارن تھے ، ایک پیارادوست طٰہ ملا ، نجم احمدصاحب کی صحبت نصیب ہوئی ، قاضی صاحب کا روشن چہرہ اورشاندارشخصیت سے قربت ملی ، ڈاکٹرمراد، باسط کھوسہ اور ان کے والد ، دادااوربھائی خلوص کے پیکرملے- ہرفرد "ایں ہمہ خانہ آفتاب است"</span><br />
<span style="font-size: large;">کی صورت نظرآیا - رشید صاحب ، افتخارصاحب اور ان کے عزیز جن کا نام تک میں نہیں جانتا اس قدر پیارسے ملتے رہے اوردل میں گھرکرگئے-</span><br />
<span style="font-size: large;">لبیک اللھم لبیک ،لبیک لاشریک لک لبیک </span><br />
<span style="font-size: large;">ان الحمد والنعمة لک والملک لاشریک لک</span><br />
<span style="font-size: large;">آٹھ ذوالحجہ </span><br />
<span style="font-size: large;">اب ہم نے حج کا احرام باندھا نیت کی نفل اداکئے اور منٰی روانہ ہوئے - یہاں کا ایک دن کا قیام حدآرام دہ رہا پچاس کے قریب لوگ ایک خیمے میں تھے جگہ کم ضرورتھی لیکن تنگ نہیں دلوں میں جگہ والی بات یہاں صادق آئی تھی ہرایک دوسرے کے لیے جگہ بنانے میں پیش پیش تھا وہ منورصاحب ہوں ہمارے گروپ لیڈر یا عمران سرور - یہاں میں مفتی محمدنعیم صاحب کا ذکرکروں گا جوہمارے گروپ کے ہمراہ تھے مفتی صاحب کو اللہ تعالٰی جزائے خیردے قدم قدم پہ ہماری راہنمائی فرماتے رہے- عشاء کی نماز کے بعد ہم رات میں ہی رش سے بچنے کی خاطرعرفات روانہ ہوئے یہ -</span><br />
<span style="font-size: large;">نو ذوالحجہ </span><br />
<span style="font-size: large;"> رات قیام کے بعد صبح ہوئی رحمتوں بھری صبح یوم حج کی صبح گناہوں سے معافی کادن ایک عظیم دن رحمتوں بھرا اللہ نے ہمیں عطافرمایا تھا - وقوف عرفہ زوال سے شروع ہوتاہے مغرب کی اذان تک جاری رہتاہے اللہ کے حضورگڑگڑانے کا وقت کی رحمتوں سے شرابورہونےکے لمحے دن گرم تھا بحد گرم اور پیاس تھی منظرمیدان محشرساتھا ہرایک کو اپنے آپ کو بخشوانے اللہ کے آگے رونے کے سواءکسی چیز کی پرواہ نہ تھی گرمی تھی لیکن آج سورج کی تپش کو کون خاطرمیں لائے آج ہر سختی برداشت کرنا باعث رحمت تھا پھرکون گھبرائے-</span><br />
<span style="font-size: large;"> إنَّ اللهَ يُباهي بأهلِ عرفاتٍ أهلَ السَّماءِ ، فيقولُ لهم : انظروا إلى عبادي جاءوني شُعثًا غُبرًا . صحيح ابن خزيمة 2839</span><br />
<span style="font-size: large;"></span><br />
<span style="font-size: large;">بیشک اللہ تعالی فرشتوں کے سامنے اہل عرفہ کے تئیں فخریہ طور پر کہتا ہے : میرے بندوں کو دیکھو ! وہ کس طرح گردآلود و پراگندہ بال ہوکر میرے لیے آئے ہیں۔ </span><br />
<span style="font-size: large;"> زندگی نثارکرنے والے دنوں میں ایک دن یوم عرفہ- آج یہاں مغرب تک قیام کرنا لیکن نماز اداکئے بغیرمزدلفہ روانہ ہوناتھا یہی اللہ کا حکم ہے - مزدلفہ کے قیام کی شب کنکریاں چننے اور عبادت کی شب -</span><br />
<span style="font-size: large;">دس ذوالحجہ </span><br />
<span style="font-size: large;">فجرکی نماز اداکرکے منٰی جاناتھا شیطان کو کنکریا مارنی تھیں آج صرف جمرہ عقبی کوسات کنکریا مارنی دائیں ہاتھ میں کنکریاں اوربایاں ہاتھ سینے پہ مارکے اندر کےشیطان کو بھی للکارا- آج تجھے نہیں چھوڑنا مردود - کنکریاں مارنے کے بعد قربانی اورسرمنڈوانے کاعمل احرام کھولنا اور طواف زیارت - چونکہ ہماراقیام صرف بارہ ذوالحجہ تک تھا توہمیں طواف وداع بھی اسی روزکرناتھا-گیارہ اوربارہ کی رمی کے بعد بارہ ہی کو ہماری روانگی تھیٓ مجھے اس بات کا علم نہیں تھاکہ</span><br />
<span style="font-size: large;">ہم حج پہ جاتے ضرورہیں لیکن وآپس نہیں آتے ہیں وہیں کے ہوکےرہ جاتے ہیں</span><br />
<span style="font-size: large;">دل وہاں سے ایسا مانوس ہوتاہے کہ انھیں مقامات کا پہ فداہوتارہتاہے ساتھ نہیں آتا</span><br />
<span style="font-size: large;">حج میں مشکلات ہوتی ہیں لیکن اس میں اس قدررحمتیں اوربرکتیں ہمارے دامن اوردلوں میں بھرتی جاتی ہیں کہ کوئی مشکل مشکل نہیں رہتی روکاوٹیں حائل ہوں بھی توراہیں جلدکُھل جاتی ہیں -ہمارے لیے اس حج کے فریضے کو آسان بنانے میں ہمارے میزبان کاروان حراگولڈن ٹریول کا اہم کردار ہے - میں چونکہ پاکستان میں نہیں تھا اورحج کے پیکجز اورکمپنیوں کے بارے سنی ہوئی باتوں کے باعث میرے کچھ تحفظات اورخدشات تھے - کاروان حراکا ہمارے ایک عزیزنجم بھائی نے بتایاتھا اس کے باوجود میرے خدشات اوراندیشہ موجود تھے - مدینہ منورہ میں ائیرپورٹ پر منوراحمدصاحب جو گولڈن ٹریول کے سربراہ اورکاروان حراکے لیڈرہیں ان ملاقات ہوئی ، پھرعمران سرورسے اوردیگران کے عملے سے جن میں فیصل , محمداحسان شیخ اورمنورصاحب کے صاحبزادے اویس شامل ہیں - یہ ان کا بزنس ہے لیکن ----- مجھے کہنا پڑے گا یہ اسے حجاج کی خدمت کی طرح کرتے ہیں مدرات اورمیزبانی ، پُرخلوص مسکراہٹ سجائے ہرفرد خدمت میں پیش پیش نظرآیا ان لوگوں نے کسی شکایت ، کسی کمی ، روکاٹ اورپریشانی کا ہمیں سامنا کرنے نہیں دیا توقع سے بڑھ کرحسن انتظام تھا - عمران سرور گولڈن ٹریول کا گولڈن بوائے سونے سا دل رکھنے والا مہربان لڑکا تن من دھن سے سب کی خدمت کرتارہا میٹھا لہجہ اس کو ممتاز اورہردلعزیزبناتاہے - احسان شیخ دھان پان سے لنگرتقیسم کرتے ہوئے آپ کو گھرسا ماحول اورآرام فراہم کرنے پہ معمور- اویس انتظامات میں بھاگ دوڑ کرتا نظرآیا - منورصاحب مسکراہٹ سجائے میزبانی اورخدمت میں ہمارے لیے تسکین کا باعث بنے ساراوقت ہمارے ہمراہ رہے -</span><br />
<span style="font-size: large;"> ان احباب کی خدمات اورسروس روپے پیسے سی ناپی تولی نہیں جاسکتی یہ اس سے کہیں بڑھ کرہے - گولڈن ٹریول بلاشبہ فریضہ حج کو آرام دہ اوریادگاربناکے اجرپارہی ہے - اللہ تعالٰی ان تمام احباب کوخیرکثیرعطا فرمائے -</span><br />
<span style="font-size: large;"><br /></span>
<br />
<br />
<br /></div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com5tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-17091974462737653362015-08-18T17:40:00.000-07:002015-08-18T17:40:41.014-07:00خزانے پہ سانپ<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEid-WZdaavwrYsfvoy7BaJc3fPkAs5y-Klr-GP3kIv2Hq-OrwmncfnyRVFGX5rYJQCXHFUxqR7hw7UGL0JaCRxSUpPo_n_U7fWCGS_A0BUtNIp6elMZYSx2IaC_4c_8-QRI-nYL2E5K1D2f/s1600/stack-vintage-books-10121481.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEid-WZdaavwrYsfvoy7BaJc3fPkAs5y-Klr-GP3kIv2Hq-OrwmncfnyRVFGX5rYJQCXHFUxqR7hw7UGL0JaCRxSUpPo_n_U7fWCGS_A0BUtNIp6elMZYSx2IaC_4c_8-QRI-nYL2E5K1D2f/s320/stack-vintage-books-10121481.jpg" width="226" /></a></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: justify;">
<span style="font-size: large;"><br /></span></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: justify;">
<span style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 21.3333339691162px; text-align: start;"><span style="font-size: large;">آج میرے ساتھ کام کرنے والے ایک ساتھی نے ایک ایسی بات کی جس پر حیرانگی کے ساتھ تفکر کے در بھی وا ہوگئے - وہ ایک کتاب لے کرآئے اور کہا کسی کو چاہیے تو وہ یہ کتاب لے لے ، میں سمجھا مستعار ہے پوچھنے پرمعلوم ہوا کہ نہیں کتاب آپ رکھیں پڑھیں اور مناسب سمجھیں تو کسی اور کو دے دیں - مجھے پوچھنا پڑا آپ خود کیوں نہیں رکھ لیتے یہ کتاب اپنے پاس آپ کی کُتب کے ذخیرے میں اضافہ ہوگا ، جواب ملا کتابیں پڑھنے کے لیے ہوتی ہیں جمع کرکے رکھنے کے لیے نہیں میں نے پڑھ لی تو اب اس کا حق کسی اور پرہے کہ وہ اسے پڑھ سکے -میں سوچنے لگا جو میں نے کتابیں جمع کرکے رکھیں ان پر کس کس کا حق ہوگا اورمیرے جیسے کتنے ہیں جو کتابیں جمع کرکے ان پہ پُھولے نہیں سماتے اور اس علم کی دولت پر سانپ بن کے بیٹھے ہیں اور جانتے تک نہیں کہ علم بانٹنے کے لیے ہے پڑھ بُک شیلف میں سجانے کے لیے نہیں- یہ کون سخی ہیں جو جمع کرکے نہیں رکھتے پڑھا اور آگے بڑھا دیا کتاب کی خوشبو کے یہ سفیر بڑے دل والے ہیں- بزُعم خود علم دوست ،کتابوں کے شیدائی اور قدردان سمجھتے ہوئے ہم حق تلفی کے مرتکب تو نہیں ہورہے؟ </span></span></div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com4tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-91503972299463726632015-08-11T17:02:00.000-07:002016-05-25T17:01:15.413-07:00ایک عام آدمی <div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgR4S94ETBHT8SRjNZtBapEOU-JU8uClIIGgg0b6aYbgMuruST_wkOQYlwMcn_imu9Pbrf9Ab-N7mFqlUcxL07tHOHUlWX-CJzow1nJZ_wK4YNV5QwaAYEjeu1VAe_T3bZa5L0XOx_Plfdg/s1600/NEW1.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="160" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgR4S94ETBHT8SRjNZtBapEOU-JU8uClIIGgg0b6aYbgMuruST_wkOQYlwMcn_imu9Pbrf9Ab-N7mFqlUcxL07tHOHUlWX-CJzow1nJZ_wK4YNV5QwaAYEjeu1VAe_T3bZa5L0XOx_Plfdg/s320/NEW1.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<div>
<br /></div>
<div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
ایک عام آدمی پرلکھنا مشکل ترین کام ہے ایسے عام آدمی پرجس نے کبھی خود کو خاص نہ سمجھا اور نا ہی خاص مراعات وسہولیات اپنے لیے چاہیں - پنجاب کے ایک گاؤں میں پیدا ہونے والے گھرکے پہلے بیٹے نے والدہ کے لیے بہت اہم ہوتے ہوئے بھی خود کو نازنخروں اورضدوں سے دور رکھا - والدہ کا معمول گھر کے سامنے واقع مسجد کا جھاڑولگانا اور شام کو وہاں روشنی کے لیے چراغ جلانا تھا توبناء کسے کے کہے نماز پنج وقتہ کو ابتدائی عمر سے اپنالیا - ایک کسان گھرانے کے اس بیٹے نے تعلیم کا شوق نجانے کہاں سے پایا اور اس کے لیے والد کے ساتھ فصلوں کے دیکھ بھال کے ساتھ تعلیم کو جاری رکھنے کی درخواست بھی کی اور سخت مشقت کے ساتھ تعلیم حاصل کی- جس گھرانے کے لوگوں کا شہر سے دور کا واسطہ نہیں تھا نا کوئی رشتہ دار شہر میں رہتا تھا وہاں کے فرد کا کراچی جیسے شہر میں آجانا ایک بچپن کے گاؤں کے دوست کی ٹیلرنگ شاپ پہ رات کو سونے کی جگہ پا کے اپنی جدوجہد کا آغاز - کراچی سے بڑے شہر میں گاؤں کا آدمی جسے اللہ پربھروسہ تھا قومی ہوائی ادارے میں ملازمت حاصل کرلیتاہے - زندگی کا محورگھرمسجد اور ملازمت بنے - صبر ، استقامت ، شکر ، اطاعت اور اخلاق اُن کی ذات کا حصہ تا عمررہے کہ مذہب اُن کے لیے صرف عبادات تک ہی محدود نہ تھا - نرم خُو سے شخص کو شریک سفر ملی تو ایسی کے جس کی ذات میں شکرگذاری ،خدمت اور کفایت شعاری بھری ہوئی تھی اس عام سے شخص نے مجازی خدا بن کے حکمرانی نہ کی کھانے میں عیب نہ نکالا گھر میں اُونچی آواز میں بات نہ کی بیوی نے اس کی نوبت بھی کبھی آنے نہ دی - سب کی ضرورتوں کا بھرپورخیال رکھا کس کو کیا پسند ہے اور اُس کےلیے کیا لینا ہے شاپنگ کرنا اوربھی صرف دوسروں کے لیے اُن کو بڑا پسند رہا کسی کو فرمائش کرنے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی سوائے ایک انوکھے لاڈلے بیٹے کے جس کو بازار جاکرچیزیں دیکھ کر مانگنے کی عادت تھی جس سے عاجزرہے "گھرسے بتاکرچلاکروجو چاہیے ملے گا باہر آکر یہ مت کیا کرو" - اولاد سے سختی صرف تعلیم کے معاملے میں برتی وگرنہ شفقت پدری سے مالا مال رکھا - غصہ آتا ہوگا لیکن دبانے اور اس کا اظہار نہ کرنے کا ہُنر آتا تھا - گلہ شکایت کرتے تو بھی اُنھیں خاص مانا جاتا وہ بھی عادت میں شامل نہیں تھا- ملازمت کے دوران بیرون ملک جانے کا اتفاق ہوا تو اپنی محنت اور لگن سے ادارے کی ترقی میں اپنا کرادر ادا کیا جب اکثرساتھیوں نے سنہرے موقع سے فائدہ اُٹھا کر وہیں رہائش اختیار کرکے ملازمت کو خیرباد کہا تولوگوں کے کہنے پربھی نہ رُکے کہ"مجھے جتنے عرصے کے لیے بھیجا گیا تھا وہ ختم ہوا اب یہاں رہنے اور اپنے ادارے کو اس ملک میں رہنے کے لیے نہیں چھوڑ سکتا نہ میں ترک وطن کرسکتاہوں "- اس بیرون ملک قیام کے دوران اپنی پوسٹنگ میں دو عہدوں پرکام کیا مینجر پاکستان سے آ نہ سکا تو اسٹنٹ مینجر اور مینجر کی ذمہ داریاں نبھالیں کسی کو کچھ کہے بناء اور تنخواہ ایک کی پائی وہ بھی کم والی یعنی اسٹنٹ مینجر کی جس کا علم اکاؤنٹنٹ کو تھا اوروہ اُن کی بلڈنگ میں رہائش پذیرتھا اُس نے ایک بے تکلف محفل کہا آپ عادتیں اپنے ماتحتوں کے ساتھ ادارے کی بھی بگاڑرہے ہیں کم تخواہ پہ گذرا کیوں مینجر کی تنخواہ مانگیں تو جواب دیا "میری ضرورت کے لیے کافی ہے جو مجھے مل رہا ہے وہ رقم ادارے کے کام آرہی ہے تو یہ اچھا ہے "- ماتحتوں پر افسری کا دبدبہ نہ رکھا اُن کے حصے کا کام باخوشی کیا<span style="line-height: 21.3333339691162px;">جو شکر گذار ہوکے اس کا ذکرآج بھی سرِ راہ مل جائیں تو کرتے ہیں - تقریبوں میں ، دفتر میں ، گھر پہ ، خاندان میں کہیں بھی خاص مراعات کاتقاضا نہ کرنے والے عام سے انسان کے بارے میں کیا خصوصیت بیان کی جائے جبکہ وہ خود تاعمر مہمان خصوصی نہ بنا ہٹوبچو، باداب باملحاظہ کی صدا سننے کی تمنا نہ کی ، ناک منہ نا چڑھایا ، گھر پہ بادشاہ سلامت نہ بنے ، تام جھام ، مرغن پکوان ، ہوٹلوں کی لذیذ کھانے ، مہنگے لباس سے گریز کیا ، اب سادہ سے آدمی کے بارے کیا یاد کرکے لکھا جائے کہ 12 اگست اُن کا یوم وفات ہے تو کہاں سے کوئی ایسا واقعہ یاد کیا جائے جہاں وہ خاص الخاص رہے - ایک عام سے آدمی نے نہ ملک وقوم کی خدمت کا دعویٰ کیا ، نہ علمیت ودانشوری سے محفل کو گرمایا - تنقید ی تجزیے نہ کرنے والے ، نہ ملک وقوم ، گھر، خاندان اور نہ اولاد پہ اپنے احسان جتانے والے کب خاص ہوئے ہیں کیونکر ان کو محض فرائض کی ادائیگی پہ خراج تحسین سے نوازا گیا ہے کب ان کو کسی گنتی شمار میں لایاجائے - جنھیں تعلقات کے کام نکلوانے سے دورکا واسطہ نہ ہو اور اللہ توکل کی بُکل مار کے زندگی بسر کی ہو ان سرآنکھوں پہ بیٹھنے کی تمنا نہ رہی ہو اب ان کے لیے کیا کہا جائے- ہر اولاد کے لیے والدین خاص ہوتے ہیں میرے لیے بھی میرے والدصاحب خاص ہیں لیکن میری خواہش اور دُعا ہے کہ ہمیشہ مسجد میں پہلے صف میں سرجھکا کر بیٹھنے والے میرے عاجز وسادہ دل والد کو اللہ تعالٰی اپنے قُرب سے نوازے، ان کو وہاں خاص مقام عطا فرمائے-</span></div>
</div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-31265621685508315942015-08-07T17:50:00.000-07:002015-08-07T19:25:08.768-07:00اتنا توکرسکتا ہوں<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiey6dvIoQA_VbDweFNYkfwvKnkFMgglLt0N_zdD7AjtdGByUzgZXqUF5-PiC5Ldk4QsGNOR4LDOoP1SRzXO1kjEiJPXUwPGig6CeqKQtrcObTr1_wyyJ_cobm8iEgbBcwUJG049-8vw5IY/s1600/PKBloG.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><span style="font-size: large;"><img border="0" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiey6dvIoQA_VbDweFNYkfwvKnkFMgglLt0N_zdD7AjtdGByUzgZXqUF5-PiC5Ldk4QsGNOR4LDOoP1SRzXO1kjEiJPXUwPGig6CeqKQtrcObTr1_wyyJ_cobm8iEgbBcwUJG049-8vw5IY/s1600/PKBloG.jpg" /></span></a></div>
<span style="font-size: large;"><br /></span>
<br />
<div>
<span style="font-size: large;"><br /></span></div>
<div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="font-size: large;">میرا تعلق ایسے گھرانے سے ہے جس کی کئی نسلیں مغربی پنجاب میں آباد چلی آرہی ہیں لہذا مجھے قیامِ پاکستان کے وقت ہجرت کرکے آنے والوں کے مصائب <span style="line-height: 1.6;">مشکلات اور قربانیوں کے واقعات اپنے بزرگوں سے سننے کو نہیں ملے مجھے یہ سب کتابوں اور ٹی وی کے ذریعے معلوم ہوا میں اس عظیم ہجرت کے ورثے سے محروم ہوں اور اکثرسوچتارہا میرے بڑوں نے اس ملک کے لیےقربانیاں نہیں دیں ان کو یہ مملکتِ خداد گھربیٹھے مل گئی - وطن کی محبت کے بارے میں مشکوک ہوں کیا مجھے اس سبزہلالی پرچم سے ایسا والہانہ لگاو ہے جیسا اس کا حق ہے - میں کس طرح اس ملک کے لیے جذباتی ہوسکتاہوں - مجھے اسکول ، کالج میں اپنے ہم جماعتوں اور دوستوں سے ان کے بڑوں کی قربانیوں کا سن کر اپنا آپ کمترلگتا رہا- جشن آزادی جوش وخروش سے منایا کیونکہ میرے بچپن کا دور ایک ڈکٹیٹرکا دورتھا لباس قومی تھا، اسکول کا یونیفارم شلوارقمیض تھا ، ٹی وی پر</span><span style="line-height: 1.6;">ملی نغمے تھے ، جوش وجذبے تھے ، 14 اگست کی تقریبات تھیں ، پرچم کشائی کا اہتمام تھا، ملک سے محبت کا اسلام کے ساتھ بول بالا تھا میں اس سے متاثررہا لیکن مجھے بعد میں تجزیہ نگاروں ، اخبارات اور دیگرمعتبر ذرائع سے معلوم ہوا وہ آرائیں جرنیل تو ملک سے اسلام سے محبت کا ڈرامہ کرتا رہا اس نے مجھے نئی راہ دکھائی کیا پاکستان سے محبت کا ڈرامہ کیا جاسکتا ہے؟ جیسے کہ پہلے بیان کرچکا ہوں میرے بزرگوں نے پاکستان ہجرت نہیں کی تھی تو مجھے اپنے جذبات اور اس ملک سے محبت کا اظہار با آواز بلند کرتے جھجک رہی ، اس پر ستم یہ کہ میں کچھ عرصے سے بیرون ملک مقیم ہو ں چاہے یہ قیام عارضی ہی سہی اور چاہے پاکستان کی چاہ دل کو گرماتی رہے اس کے موسم یاد آتے رہے مجھےان پہ کچھ شک ساہے ، میں نیٹ کے محب وطن کا طعنہ سن کررو نہیں سکتا ، تو یہ راہ </span><span style="line-height: 1.6;">بہتر ہے میں پاکستان سے محبت کی کسک کو ڈرامے میں ڈھال لوں ، جب کوئی اس کے خلاف بات کرے ، اس پہ تنقید کرے تو سلگتا نہ رہوں، بے چین نہ ہوں بلکہ محبت کا نغمہ الاپ لوں زیرِ لب ہی سہی - کسی کو پاکستان پرلعن طعن کرتے دیکھ کر اس کا حق مان لوں اس پر آنکھیں نم نہ کروں ، دل کو دلاسہ دینا سیکھوں کہ اس کہنے والے کا حق اس ملک پرزیادہ ہے ، میں اس پاک دیس کے کونے کونے سے محبت کروں ،اس کے بارے میں مثبت سوچوں تو کیا کمال ہے ؟ مجھے اس کا روشن رُخ ہی نظرآتا رہے تو اپنی کم عقلی جانوں کہ مجھے میں حقائق کی سمجھ نہیں ، اس ملک سے اُمیدیں وابستہ کروں </span><span style="line-height: 21.3333339691162px;">تو کیا بڑی بات ہے کون سا اس طرح میرا حق ثابت ہوگا ، پاکستان سے محبت کرنے کا اختیار مجھے نہیں میں نےمیرےبڑوں نےمیرےبڑوں نے کیا ہی کیا ہے ملک کے لیے - چودہ اگست پہ خوشی کا مجھے حق ہی کہاں ہے ، میرے بڑے بزرگ بھی ہجرت کرکے آتے تو میں بھی</span><span style="line-height: 1.6;">ایک سانس میں دس گالیاں اس ملک کو دیتا ، دوقومی نظریے کو دھڑلے سے غلطی کہتا تو خود کو سچا پاکستانی سمجھتا- میں ہجرت کرنے والے بزرگوں کی دل سے عزت کرتاہوں ان کے احسان ، ان کی قربانی کی قدر کرتاہوں لیکن اُس دوسری تیسری نسل کا کیا کروں جو مجھے نادم کرتی ہے ، بتاتی ہے کہ </span></span><span style="font-size: large; line-height: 1.6;">میرا اس ملک پہ حق ہی کیا ہے ، میں نے اس ملک کے لیے کچھ نہیں کیا -</span><span style="font-size: large; line-height: 1.6;"> تو صرف یہی ہےکہ</span><span style="font-size: large; line-height: 1.6;">سینے پر پرچم کا بیج لگا لوں سر کو جھکالوں - اپنے دل کی ہوک پہ پرچم کے بیج کو آویزاں کرسکتاہوں</span><span style="font-size: large; line-height: 1.6;">میں انصار کا بچہ اتنا سا ڈارمہ تو کرسکتاہوں </span></div>
</div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com11tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-35578682359824659832015-08-05T18:11:00.001-07:002015-08-06T18:58:46.212-07:00خون کا عطیہ بہترین تحفہ<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiZUT-I-Wm2q2gMSkb2UOzmwmqeFDRj6LEPtmLzhKpc9DB__7oeZCr4osjWnOnoAvBRFjzaahZdzU8neELl-d_E-0MxteGm1l5JIdnGYK1PFcNQ-jISv-nnMj1tr6OffxIzSTAXbwRZ-zkH/s1600/12245.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="122" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiZUT-I-Wm2q2gMSkb2UOzmwmqeFDRj6LEPtmLzhKpc9DB__7oeZCr4osjWnOnoAvBRFjzaahZdzU8neELl-d_E-0MxteGm1l5JIdnGYK1PFcNQ-jISv-nnMj1tr6OffxIzSTAXbwRZ-zkH/s320/12245.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<div style="text-align: justify;">
<br /></div>
<div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
ہمارے ہاں 80- 90 فیصد افراد اپنے دوستوں اور رشتے داروں کو ضرورت پڑنے پرخون دیتے ہیں اور 10-20 فیصد پیشہ ورخون دینے والے بیچتے ہیں - خون کا عطیہ دینے والے والوں کی تعداد نا ہونے کے برابرہے اس کا ثبوت حالیہ رپورٹ اور خبرہے کہ کراچی کے بلڈ بینک میں خون کی قلت ہے جس کی وجہ سے مریضوں جن میں ہیموفیلیا اوربلخصوص تھیلسمیا کے مریض بچوں کو خون فراہم نہیں ہورہا ، تھیلسمیا خون کی کمی کی مورثی بیماری ہے جس میں مبتلا بچوں کو باقاعدگی سے خون لگتاہے اور ان کے والدین کویہ خون خریدنا پڑتاہے کیونکہ وجہ وہی ہے خون کے عطیات دینے کا ہمارے ہاں رجحان ہی نہیں- دنیا بھر خون کی عطیات دینے اور اس سلسلے میں آگہی کا کام ہورہاہے اور لوگ اس کارِ خیر اورانسانی حق کو تسلیم کرتے ہوئے ایک فرض کی طرح خون کےعطیات دیتے ہیں -</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
ایک خون دینے والے فرد سے تین مریضوں کی ضرورت پوری ہوتی ہے جو اس میں شامل چاراجزاء</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<div style="text-align: justify;">
<span style="line-height: 21.3333339691162px;">خون کے سرخ خلیات (packed cells)</span></div>
<div style="text-align: justify;">
<span style="line-height: 21.3333339691162px;">پلیٹیلیٹس Platelets</span></div>
<div style="text-align: justify;">
<span style="line-height: 21.3333339691162px;">پلازما Plasma</span></div>
<div style="text-align: justify;">
<span style="line-height: 21.3333339691162px;">فیکٹرز (factor concentartes) مثلا فیکٹر VIII، فیکٹر IX وغیرہ</span></div>
<div style="text-align: justify;">
<span style="line-height: 21.3333339691162px;">مکمل خون کی منتقلی کا تصور تقریبا ختم ہو چکا ہے۔ اب مریض کو خون کا وہ جُز دیا جاتا ہےجس کی اُسےضرورت ہو۔ بہت کم ہی مریض کو مکمل خون لگایا جاتا ہے۔</span></div>
</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
ہر انسان کے بدن میں تین بوتل اضافی خون کا ذخیرہ ہوتا ہے، ہر تندرست فرد ، ہر تیسرے مہینے خون کی ایک بوتل عطیہ میں دے سکتا ہے۔ جس سے اس کی صحت پر مزید بہتر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کا کولیسٹرول بھی قابو میں رہتا ہے ۔ تین ماہ کے اندر ہی نیا خون ذخیرے میں آ جاتا ہے ، اس سلسلے میں ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ نیا خون بننے کے ساتھ ساتھ بدن میں قوت مدافعت کے عمل کو بھی تحریک ملتی ہے۔ مشاہدہ ہے کہ جو صحت مند افراد ہر تیسرے ماہ خون کا عطیہ دیتے ہیں وہ نہ تو موٹاپے میں مبتلا ہوتے ہیں اور نہ ان کو جلد کوئی اور بیماری لاحق ہوتی ہے۔ لیکن انتقال خون سے پہلے خون کی مکمل جانچ پڑتال ضروری ہے۔</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<div style="text-align: justify;">
<span style="line-height: 21.3333339691162px;"> 14جون کو ساری دنیا میں بلڈ ڈونرز یعنی خون کا عطیہ دینے والوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ 1868 میں آسٹریا کے ڈاکٹر کارل لینڈ شٹائنر کے یوم پیدائش کے موقع پر اس دن کا اجراء کیا گیا تھا جنہوں نے خون کو چار گروپوں میں تقسیم کرنے کے صلے میں نوبل انعام دیا گیا تھا۔</span></div>
<div style="text-align: justify;">
<span style="line-height: 21.3333339691162px;">ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم خون کا عطیہ خود بھی دیں اور اس کارِ خیر کی ترغیب دینے کا سماجی اور انسانی فرض بھی ادا کریں - سب سے بہتر طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ اپنے سالگرہ والے دن بہترین تحفہ خون کے عطیے کی صورت میں دیں - اسی طرح اپنی زندگی کے اہم ایام کی تاریخوں پر اس عمل کو دہرائیں ، خون کا عطیہ دینے کے لیے اپنے دوستوں اور دیگراحباب کو اس جانب مائل کریں اور ان کے ساتھ مل کر </span><span style="line-height: 21.3333339691162px;">خون کے عطیات دیں -</span></div>
</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
مقامِ فکر یہ ہے کہ کراچی جیسے بڑے شہر کے بارے میں یہ خبرکہ بلڈ بینک خون کی قلت کا شکار ہیں تو دیگر چھوٹے شہروں کا کیا حال ہوگا جہاں طبی سہولیات کا فقدان بھی ہے اور دیگر بہت سے مسائل کے ساتھ خون کی عطیات دینے والے افراد بھی کم آبادی کے باعث کم ہے</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
سیاستدانوں اور حکمرانوں کے رویوں اور بے حسی کی شکایت کرتے ہم عوام بھی ان کی تلقید کرتے جاتےہیں اپنے فرائض اور سماجی ذمہ داروں <span style="line-height: 21.3333339691162px;">کو بُھولتے جارہے ہیں - خودغرضی اور نفسانفسی میں دوسروں کے لیے ہمدردی کے جذبے سے محروم </span><span style="line-height: 1.6;">، درختوں کی کمی ، اخلاقی اقدارکے زوال سے دوچار ، مثبت رویوں کی کمی اورسماجی ذمہ داریوں سے غافل انفرادی اور اجتماعی طورپر دیوالیہ اور بےحس تو نہیں ہورہے؟ </span></div>
</div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-30444721845955392582015-07-25T18:29:00.000-07:002015-07-25T18:29:53.185-07:00مسئلہ کیا ہے<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjiLe8RMzmfj9BiPyh7Eeh0qNYUxl7cM2TUVPIjqDn0Wpi1UOY__c1MDjthrvieabD6MthwgkguW3Y8boDFUwwTe0wMPZRJCHqxT2mdjPmXLStMuqUnl0apEnPqr32wo5X_WJUhbMCsBdV_/s1600/sand.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjiLe8RMzmfj9BiPyh7Eeh0qNYUxl7cM2TUVPIjqDn0Wpi1UOY__c1MDjthrvieabD6MthwgkguW3Y8boDFUwwTe0wMPZRJCHqxT2mdjPmXLStMuqUnl0apEnPqr32wo5X_WJUhbMCsBdV_/s1600/sand.jpg" /></a></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 20px; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<br /></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 20px; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<br /></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="font-size: x-large;">مسئلہ کیا ہے</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="font-size: x-large;"><br /></span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 20px; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
قومی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 90 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں ہے۔ ہیپاٹائٹس اور کینسر جیسے امراض کی وجہ بھی پینے کا آلودہ پانی ہے۔قومی تحقیقاتی ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پینے کا 82 فیصد پانی انسانی صحت کیلئے غیر محفوظ ہے۔ واٹر ریسرچ کونسل کی رپورٹ کی مطابق ملک کے 23 بڑے شہروں میں پینے کے پانی میں بیکٹیریا، آرسینک، مٹی اور فضلے کی آمیزش پائی گئی ہے۔ پاکستان میڈیکل ہیلتھ ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں 90 فیصد بیماریوں کی وجہ پینے کا پانی ہے، جس کے باعث سالانہ 11 لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ </div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 20px; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
میں جب یہ پڑھتا ہوں تو حیران ہوتا ہوں یہ کہاں کی بات ہورہی ہے ؟ میرا بنیادی مسئلہ تو سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر کچھ اور ہی بیان ہورہا ہے جو کہ کسی ماڈل گرل کی رہائی ہے اور کسی مولوی کی کچھائی ہے - میں ان پراتنا کچھ پڑھ ،سن چکا ہوں کے مجھے اس کی اہمیت کا اندازہ ہوچکا ہے - مجھےمعلومات کے ساتھ اس بارے میں تشویش لاحق ہے لہذا پینے کا صاف پانی میسر ہے یا نہیں اس پر غورکرنا ضروری نہیں کیونکہ<span style="line-height: 1.6;">اس کا سیدھا حل ہے صاف پانی میسر نہیں تو کوک پیپسی پی لیں اس میں اتنا پریشان ہونے اور فکرمند ہونے والی کیا بات ہے -مجھے اپنے سماجی حقوق کا احساس ہے ذمہ داریاں مجھ سے بے ضرر شہری کی بھلا کیا ہوسکتی ہیں - ماحولیاتی آلودگی بڑھ رہی اس میں اضافے کا ذمہ دار میں کیسے ہوسکتا ہوں؟ میں تو اپنے گھرکا کچرا باہرپھینک دیتا ہوں جس کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ کچراچننے والے بچوں کا روزگار لگا رہتا ہے دوسرا کتے اور بلی اور مکھیاں رزق حاصل کرلیتے ہیں - جو لوگ آلودہ پانی پی رہے وہ بھی پریشان نہ ہوں بیماری کی صورت میں ڈاکٹر ہیں ان سے رجوع کریں -</span></div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-59596021433984469472015-07-04T21:36:00.000-07:002015-07-04T22:00:07.265-07:00پہلا روزہ <div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgqLPZEzzb8dMHYcxGGW4eFwWLjTaxSyCAVdVcwZuosYxnnzMQsVHimDdm6Bkh87HFIn5V9zDKyG2koUDpQchxjG8D3W2pceOr8mr3uSpdNhsIbZVYgTcdyaCnSIQD-HFTs5gPuzGf3X9l1/s1600/ROZA.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="200" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgqLPZEzzb8dMHYcxGGW4eFwWLjTaxSyCAVdVcwZuosYxnnzMQsVHimDdm6Bkh87HFIn5V9zDKyG2koUDpQchxjG8D3W2pceOr8mr3uSpdNhsIbZVYgTcdyaCnSIQD-HFTs5gPuzGf3X9l1/s320/ROZA.jpg" width="320" /></a></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<br /></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 20px; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
ہمارے بچپن کے دور میں بچے بڑوں کے ساتھ اپنے شوق سے نمازپڑھنے چلے جاتے تھے ، تروایح مکمل نہ بھی پڑھیں لیکن مسجد باقاعدہ جاتے پوراماہِ رمضان - موضوعات اس ماہ میں کھانے پینے کی اشیاء نہیں بلکہ اپنے دوستوں میں روزوں کی تعداد ہوا کرتی-روزہ رکھنا ایک عزاز سمجھا جاتا اور دوستوں اور محلے میں معتبر ہوجانے کی علامت اس کو شمار کیا جاتا لہذا روزے رکھنے کا شوق نہایت کم عمری سے پروان چڑھتا اوربڑھتا<span style="line-height: 21.3333339691162px;">گھرمیں بڑے بہن بھائیوں کو دیکھ کر بھی اس صف میں شامل ہونے کی کوشش ہوتی- افطار میں ایک غیرمعمولی کشش محسوس ہوتی اور ماہ رمضان رونقوں کا مہینہ ہوتا ہرجانب خوب چہل پہل ہوتی -مجھے اپنے پہلے روزے کے نام پرفقط ایک فوٹوگراف یادہے جو اس موقع پہ قریبی اسٹوڈیو سے بنوائی گئی تھی جس میں میرے ساتھ میرا چھوٹاسابھائی ہے- مجھے</span><span style="line-height: 1.6;">اس تحریرکے لیے محمداسد کے حکم پرلکھنے کو کچھ یاد نہیں تھا اپنے پہلے روزےکے حوالے سے کچھ بچپن کے رمضان یاد تھے لیکن پہلا روزہ نہیں کچھ واقعات خودسے وابستہ والدہ سے کئی بارسنے جن میں ایک یہ ہے کہ جب مجھ سے کوئی پوچھتا کہ "روزہ رکھاہے" تو میں جواب دیتا"جی رکھا ہے ڈبے میں شام کو کھولوں گا" - سحری کے وقت کبھی بیدار نہیں ہواتھا لہذا صرف افطار دیکھا تھا اور روزہ رکھنا کھانے کی اشیاء کو ڈبے میں رکھ کر</span><span style="line-height: 1.6;">شام کو کھولنا سمجھتاتھا - پھر وقت کے ساتھ یہ تو سمجھ آگئی کہ روزہ ڈبے میں نہیں رکھا جاتا تو اصرارشروع کہ روزہ رکھنا ہے اس کی وجہ بیان کرچکا ہوں - مجھے آج اپنی بڑی بہن سے اپنے پہلے روزے کا پوچھنا پڑا تفصیل سے اس تحریرکے لیے -</span><span style="line-height: 1.6;"> پہلا روزہ سات سال کی</span><span style="line-height: 1.6;">عمرمیں جمعۃ المبارک کا رکھا چونکہ مجھ بھوک برداشت کرنے کی اضافی صلاحیت ہے لہذا والدہ کو اس کا یقین تھا کہ روزہ توڑوں گا نہیں اور بھوک کے باعث کھانے کا تقاضا بھی نہیں کروں گا - سحری پہلی باردیکھی تھی لہذا رات کے اس پہر جو کھلایا کھالیا جو ہدایات دی گئی ان پہ سرہلادیا-دن بھر میری والدہ کو صرف ایک خطرہ لاحق تھا مجھ سے وہ تھا ٹافیاں کھانے کا چسکہ جو ہم ایک ساتھ تین چار منہ میں ڈال لیتے تھے اور میری والدہ اس حرکت سے انتہائی عاجزتھیں لہذا بڑے بہن بھائیوں کو ہمیں سارادن بہلانے اور ٹافیوں سے دوررکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی- شام کو ہماری فرمائش پہ روایتی لباس کی بجائے والد صاحب کا ولایت سے بھیجا بدیسی لباس پہنایا گیا ہماری خواہش تو چھوٹے بھائی والی نیکر</span><span style="line-height: 1.6;">بنیان پہننے کی تھی لیکن یاد دلاگیا کہ آپ کی روزہ کشائی ہے لہذا کچھ تو خیال رکھاجائے سمیت شرم وحیا یوں بھی نیکرکا سائز دیکھ کرہم نے اسے چھوٹے بھائی کے لیے ہی مناسب جانا- سُرمہ دُنبالے دار لگایاگیا خُوب جماکے بال سنوارے گئے تو ہم نے ٹوپی پہننے سے بھی انکار کردیا - ہار پھول پہنا کے چھوٹے ماموں کے ساتھ فوٹواسٹوڈیو یادگاری تصویربنوانے چھوٹے بھائی کو بھی ایک ہارپہنا کے ساتھ روانہ کیا گیا- مہمان نہیں بُلوائے گئے کیونکہ افطار پارٹی کا رواج نہیں تھا - افطار سے قبل مٹھائی اور سامان افطار محلے کے گھروں میں ہم اپنے بڑے بہن بھائیوں کے ہمراہ بانٹنے گئے اور کچھ نقد رقم وصول کی انعام کے طورپرمحلے کے گھروں سے -افطار میں ٹافیاں ہمارے اصرارکے باوجود نہیں رکھی گئیں لیکن مٹھائی خاص طورپرہماری پسندکی منگوائی گئی جو کہ اس افطار کا اہتمام تھی - اس کے بعد روزے معمول کے مطابق رکھنے شروع کردیے اسی سال سے - جب تک میری والدہ حیات رہیں ماہِ رمضان میں میری کم ہوتی خوارک کے باعث جو اب تک ویسے ہی ہے انھیں یہ فکرلاحق ہوجاتی یہ لڑکا نہیں بچے گا ہرروز ٹٹول کردیکھاکرتی - بچپن ماؤں کے ساتھ ہوتاہے لیکن جن کی مائیں دنیا سے رُخصت ہوجاتی ہیں وہ اُسی روز بوڑھے ہوجاتے ہیں چاہیے وہ عمرکے کسی بھی حصے میں ہوں کیونکہ پھرکوئی اُن کے بچپن کے واقعات نہیں دہراتا -</span><br />
<span style="line-height: 1.6;">یہ گھمن صاحب کا شروع کیا سلسلہ ہے جس میں محمداسداسلم نے مجھے شامل ہونے کو کہا میں اس فرمائشی پروگرام کو مزید آگے بڑھاتاہوں ہوں اور </span><br />
<span style="line-height: 1.6;">فلک شیر</span><br />
<span style="line-height: 1.6;">نیرنگ خیال</span><br />
<span style="line-height: 1.6;">ابوشامل</span><br />
<span style="line-height: 1.6;"><complete id="goog_69765927">حسان خان</complete></span><br />
<span style="line-height: 1.6;">سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنے پہلے روزے کا احوال تحریرکریں</span></div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com13tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-74962189317071056162015-06-27T08:53:00.000-07:002015-06-27T11:01:33.118-07:00اعتراف<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiVtYz8BFPgdyolprvZcbIhFDVnaS6XhCVBoD4pHVBunGff5yZkdiocUjBRLZWo7bofNkp06M6szXhQ1wa6chSVUS-w_-q8rAwtM_8qkyF8eKyjfxD5SO8vPr_QeerfQvPBu7lvLXl-4TcK/s1600/At.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiVtYz8BFPgdyolprvZcbIhFDVnaS6XhCVBoD4pHVBunGff5yZkdiocUjBRLZWo7bofNkp06M6szXhQ1wa6chSVUS-w_-q8rAwtM_8qkyF8eKyjfxD5SO8vPr_QeerfQvPBu7lvLXl-4TcK/s320/At.jpg" width="219" /></a></div>
<div style="text-align: justify;">
<span style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 21.3333339691162px; text-align: start;">ا<span style="font-size: large;">عتراف مشکل ہوتا ہےاور اس کا اظہار اس سے بھی کٹھن لیکن آج بہت سی آسانیوں ، سہولیات اور جون کے اس گرم دن میں اپنے خنک کمرے میں بیٹھ کر مجھے یہ مشکل کام کرنا پڑا اپنے ماتھے سے ندامت کا پسینہ خشک کرتے ہوئے جو نجانے کیسے پھوٹ پڑا - پاکستان سے باہر بیٹھ کر اس کے لیے فکرمند ہوتاہوں ، وہاں لوڈ شیڈنگ سے ساری رات بے حال اور بے چین ہوکر صبح کام پرجانے والے اپنے دوستوں کی تکلیف سے بے نیاز </span></span><span style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', 'Trebuchet MS', Helvetica, Arial, sans-serif; line-height: 1.6; text-align: start;"><span style="font-size: large;">صحت ، صفائی کے جیسی بنیادی سہولیات کے فقدان سے پریشان اپنے محلے میں کچرے کے ڈھیروں سے اُٹھتے تعفن کو برداشت کرنے والے پاکستان میں رہنے والوں کو میں ماحولیاتی آلودگی پر لیکچردے سکتا ہوں ، شجرکاری کی ترغیب دیتا ہوں ، ان کو بے عملی اور غفلت پر سرزنش کرتے ہوئے یہ نہیں سوچتا آج انھیں کن کن مصائب سے گذرنا ہے ، بس میں لٹک کر سفرکرکے گھرجانا ہے یا ٹریفک جام میں طویل انتظارکی کوفت اورشورمیں اپنی ہمت کو کس طرح قائم رکھنا ہے میں اس کا اندازہ نہیں کرسکتا - ان کے روزمرہ مصائب اور تکالیف کاکیونکر احساس کرسکتا ہوں اپنے لیے فرار کی راہ چُن کر کس منہ سے خود کو محب وطن پاکستانی کہوں لیکن میری منافت مجھے شہہ دیتی میں ایک ترقی یافتہ ملک میں بیٹھ کر کسی سیاستدان کی طرح بیانات دے کر حقِ وطن ادا کرلیتاہوں -مجھے صبر اور استقامت کا درس دےکر اپنے اخلاص کا سکہ جمانا آگیا ہے - اپنے ملک میں رہ کراُلجھتے ، روتے ، حالات سے لڑتے اپنے دوستوں پرمجھے یہ ثابت کرنا ضروری ہوجاتا ہے ان مشکلات میں ان کے ساتھ ہوں یہ الگ بات ہے کہ یہ ساتھ میں ائیرکڈیشن میں بیٹھ کر ان دھوپ میں جلتے ہوئے بجلی نہ ہونے والوں کا اسی انداز میں دے سکتاہوں-میں اعتراف کرسکتاہوں لیکن معاف کیجیئے گا پاکستان آکر آپ کے ساتھ ان کٹھن حالات میں رہ نہیں سکتا -</span></span></div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com7tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-25035661461267677812015-06-11T19:40:00.000-07:002015-06-11T19:40:33.772-07:00بابا اشفاق احمد اور میں <div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjQqHTMrgtS_ua2cuueJWTl2vGQ7mfnqGoxlf7VM5jABNhROFCdaOEbNs6mrrBITrnoyAOfomfCEaFU6Tw9EetuJ23HI_5W2ou-2jDVGGYyd896tWXRrj7yc8KBEeL7QWw4TIquWRV8azBg/s1600/ABB.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjQqHTMrgtS_ua2cuueJWTl2vGQ7mfnqGoxlf7VM5jABNhROFCdaOEbNs6mrrBITrnoyAOfomfCEaFU6Tw9EetuJ23HI_5W2ou-2jDVGGYyd896tWXRrj7yc8KBEeL7QWw4TIquWRV8azBg/s320/ABB.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
کچھ مصنف ایسے ہوتے ہیں ان کی تحریر کو پہلی بار پڑھتے ہی قاری کا ان سے قلبی رشتہ بن جاتا ہے - ایساہی قلبی رشتہ میرا بابا(اشفاق احمد) سے<span style="line-height: 1.6;">ان کا افسانہ گڈریا پڑھتے ہی بن گیا جس وقت میں ساتویں جماعت کا طالب علم تھا ان کے افسانوں کا مجموعہ اُجلے پھول مجھے اسکول کے رستے میں قائم کتابوں کی دوکان دانش کدہ جو کہ راشد منہاس روڈپرہے وہاں سے ملا چونکہ اُس عمرمیں ماہانہ جیب خرچ ملنے لگا تھا لہذا اُس میں یہ کتاب باآسانی خریدلی</span><span style="line-height: 1.6;">کیوں خریدی معلوم نہیں شاید اُس کے سرِورق پربنے سفید اور پیلے پھول اچھے لگے یا مصنف کا نام مانوس تھا ، یا ٹی وی کے طویل دوارنیے کے ڈراموں کے حوالے سے شاید بابا کا ایک ڈرامہ ننگے پاؤں کچھ کچھ سمجھ میں آیا تھا یا توتا کہانی کے کسی کھیل نے متاثرکیا تھا، ماما سیمی کے مکالمے ذہن میں تھےیا کچھ اور یقین سے نہیں کہہ سکتا - گھر میں نسیم حجازی اور ابن صفی کی کتابیں موجود تھی لیکن افسانوی ادب کی کوئی کتاب نہیں تھی - اُجلے پھول میں پہلی ہی کہانی گڈریا پڑھی اور باربار پڑھی اور کافی عرصے تک اُس میں سے کچھ اور نہیں پڑھا - اس کے بعد</span><span style="line-height: 1.6;">بابا کے ڈرامے دیکھنے کا شوق ہوا اس سے قبل جو ڈرامے دیکھے تھے بس یونہی دیکھے تھے اُس وقت کوئی چوائس نہیں تھی اور تمام گھروالے ٹی وی ڈرامے دیکھا کرتے تھے - بابا کے جملے بڑے بھاتے تھے اُن کے کردار خود سے ہم کلام ہوتے تھے - وقت کے ساتھ بابا کی ذات میرے لیے گھر والوں سی ہوگئی اُن کا لکھا مجھے اپنے ارگرد رچا بسا نظرآیا - </span><span style="line-height: 1.6;">وہ دور میری خاموشی ، تنہائی اور اُداسی کا دورتھا اسکول میں دوست نہیں تھے جو ہم جماعت تھے ان کی باتوں میں دلچسپی نہیں تھی لہذا بابا کی ایک بعد ایک کتاب پڑھتا گیا - میٹرک کے بعد بانو آپا کو پڑھا تو بابا سے قربت اور محبت مزید بڑھی اب ان کی کتابیں پڑھتا </span><span style="line-height: 1.6;">ان کے گھر جا نکلتا داستان سرائے کے کھلے دروازے سے ہوتا اندر جا پہنچتا یہاں ٹی وی دیکھتے اثیربھائی ( باباکے چھوٹےصاحبزادے) ملتے </span><span style="line-height: 1.6;">آگے انیس اور انیق بھائی گفتگو کرتے نظرآتے ان کے ساتھ ممتاز مفتی تکیے سے ٹیک لگائے نیم دارز ہوتے- بانوآپا کھانے کا اہتمام کرنے میں </span><span style="line-height: 1.6;">مصروف ہوتیں ، میں بابا کو کھوجتا ان کے کمرے میں جا نکلتا جہاں ہوئے مطالعے میں مصروف ہوتے میں گھر کے ایک فرد کی طرح بے تکلف وہاں ایک کرسی پہ بیٹھ کراُن کی کتاب پڑھتا- یہ اکثرہوا اب بھی یہی محسوس ہوتا ہے میں نے بابا کی ہرکتاب ان کی یا بانوآپا کی موجودگی کو</span><span style="line-height: 1.6;">محسوس کرکے پڑھی ہے -مجھے بابا کی کتابیں نجانے کہاں کہاں سے ملتی رہیں لیاقت آباد کے ایک بُک اسٹال سے 1995 میں اُن کی پنجابی نظموں کی کتاب مل جاتی جو کہ نایاب ہے -کراچی میں فرئیرہال کے کُتب بازار میں بابا کے جاری کردہ رسالے داستان گو کا جنوری 1960 کا ایڈیشن پُرانی کتابوں میں مل جاتاہے تو</span><span style="line-height: 1.6;"> لاہورمیں سنگ میل کے دفتر سے توتاکہانی یہ کہہ کردی جاتی یہ ہمارے پاس آخری کاپی تھی اور ساتھ ہی سیون اَپ کی بوتل پلائی جاتی تو میں جان لیتا ہوں میرا رشتہ بابا سے خاص ہے اور اسے سب محسوس کرلیتے ہیں ویسے ہی جیسے میرے والد نے 7ستمبر 2004 میں</span><span style="line-height: 1.6;">پاکستان سے فون کرکے بتایا تھا " اوجہڑا بابا سی نا اشفاق احمد او آج فوت ہوگیا اے" مجھے اطلاع میرے والد نے فون پہ یوں دی جیسے کسی عزیز</span><span style="line-height: 1.6;">کی وفات کی خبرہو ویسے ہی جیسے انھوں نے فون پرمیری والدہ کے انتقال کی خبردی تھی - میں اپنے والدین کے سفرآخرت کے مراحل میں شریک نہیں ہوسکا ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی وہ اُن کی تدفین کا مرحلہ نہیں دیکھا لہذا مجھے وہ ہمیشہ اسی دنیا میں محسو س ہوتے ہیں میں کبھی یہ نہیں محسوس کرتا اُن کا انتقال ہوگیا ہے- میں یہاں ہوں تو لگتا ہے وہ پاکستان میں ہیں اور وہاں جاکے محسوس ہوتے وہ امریکہ گئے ہیں - یہی </span><span style="line-height: 1.6;">احساسات میرے بابا کے لیے ہیں ہمیشہ ایسا ہی لگتا ہے وہ اسی دنیا میں موجود ہیں -ان کی کتابیں پڑھوں تو وہ مسکراتے ہوئے ساتھ آبیٹھتے ہیں - دلچسپ بات یہ ہے اُن کی کتابیں میں اُردومیں پڑھتا ہوں لیکن وہ گفتگو مجھ سے پنجابی میں کرتے ہیں میرے والدین کی طرح - "کاہنوں جان کھپانا ایں نکیاں نکیاں گلاں توں اللہ خیرکرے دا"</span><span style="line-height: 1.6;">یہ کہہ کرمسکراتے ہوئے میرے پاس سے کوئی کتاب اُٹھا کردیکھنے لگتے ہیں - </span></div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com10tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-17603932550960521832015-06-09T18:40:00.001-07:002015-06-09T19:10:21.081-07:00ایک خبرہی توہے<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEh_mEAfwIqdlMg0MiPJkQOHw8FJvZY00ZyAvDeThVLwFAnJPFERGinGAp6fZtIImffHfhJvWiT2_8o9mHAnnKZAZ40Ojdkyk8j5KxRlesTjA3TVj7IQsKORQoE48sz4jjQtk0fsnVG-ZXNK/s1600/NEWSPAPER.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="295" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEh_mEAfwIqdlMg0MiPJkQOHw8FJvZY00ZyAvDeThVLwFAnJPFERGinGAp6fZtIImffHfhJvWiT2_8o9mHAnnKZAZ40Ojdkyk8j5KxRlesTjA3TVj7IQsKORQoE48sz4jjQtk0fsnVG-ZXNK/s320/NEWSPAPER.jpg" width="320" /></a></div>
<div style="text-align: justify;">
<br /></div>
<div style="text-align: justify;">
<br /></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
جب کسی بچے کی علاج نہ ہونے کے سبب انتقال کی خبرپڑھنے سننے کو ملتی ہے ذرا سا ضمیرسراُٹھاتاہے پھرہم حکومت کوکوسنے دےکراسے خاموش کرادیتے ہیں - حالانکہ ان معصوموں کو جنھیں علاج کی سہولت نہیں مل پاتی ان کی موت کے ذمہ دار ہم بھی ہوتے ہیں ہم جن کو ان کی مدد کی توفیق نہیں -ہمارے اردگرد بے بس اورلاچار افراد سرجھکائے نم آنکھوں سے زندہ لاشیں بنے پھرتے ہیں ، دفاترمیں ، مساجد میں اور<span style="line-height: 21.3333339691162px;">ہمارے گھریلو ملازمین میں جو ہم سے کبھی اپنے بچوں کی بیماری کا ذکرکرتے ہیں تو ہم پیزا آرڈرکرتے ہوئے ، ٹی وی پردلچسپ پروگرام دیکھتے ، اپنی وش لسٹ میں نئے سیل فون کا اضافہ کرتے ہوئے ان کی بات پر اول تو توجہ ہی نہیں دیتے اور جوذرا سن لیں تو ان کی بہانے بازی سمجھتے ہیں- فی زمانہ ہمارے اپنے بڑے مسائل ہیں جن میں جدید انٹرٹیمنٹ آلات کا حصول اور رات کے لیے فاسٹ فوڈ کا انتخاب سرفہرست ہیں-</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 21.3333339691162px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
پاکستان میں بچوں کو علاج کی مفت سہولیات، سرکاری ہسپتالوں اور پرائیوٹ پریکٹس کرنے والے معالجوں کا حال جاننے کے لئے کسی اعداد شمار کی ضرورت نہیں یہ خبریں بن کے سامنے آجاتے ہیں بے کسوں اور ناداروں کا حال بیان کرنے - ہم حکومت سے کس قسم کی توقع رکھتے ہیں جب ہم خود کسی کی مدد کرنے سے کتراتے ہیں اور ایک معیارِ زندگی اور رویہ اپنے لیے پسند کرتے ہیں تو دوسرا دیگر اپنے سے کم آمدنی والے لوگوں کے لیے - ہم تعلقات اور مفاد ات میں گھرے مجبور لوگ ہیں اور ایسے ہی مجبور سرکار اور سرکارے نمائندے ، سیاست دان اور ارباب اختیار- یقین جانیں وہ بھی ہماری طرح اپنی ذات کے حصارمیں<span style="line-height: 1.6;">گرفتار ہیں ان کے ہاتھ میں بھی کچھ نہیں وہ کسی کی دادرسی نہیں کرسکتے فرق صرف اتنا ہے ان کا رویہ </span><span style="line-height: 1.6;">واضح ہوجاتاہے اور ہماری منافقت اور بے حسی پوشیدہ رہتی ہے - ہمارے لیے ہرموت ایک خبرسے بڑھ کرنہیں ہوتی</span><span style="line-height: 1.6;">ہم آسائشات ، خواہشات اور خودنمائی کی دوڑکے گھوڑے ہیں سرپٹ بھاگتے جنھیں پیچھے رہ جانے، گرجانے والے، زخمی ہونے والوں سے کوئی سروکارنہیں ہوتا ہم رُکیں گے تب جب خود گریں گے -</span><span style="line-height: 1.6;">ہمیں تو مذہب ہمدردی ، بھائی چارے اور شفقت اور دوسروں کے درد کا مدوا کرنے کی تلقین کرتا ہے تو یہ کسی اور کے لیے ہوتا</span><span style="line-height: 1.6;">ہماری ذات پہ اس کا اطلاق نہیں ہوتا- میں دیکھ کر حیران ہوتا ہوں امریکی معاشرے میں جم اوکانر جیسے افراد کو جواسکول میتھ کا ٹیچر ہے اور بچوں کے ہسپتال میں </span><span style="line-height: 1.6;">بطور والنتئیر کام کرتا ہے اور ناصرف بلامعافاضہ خدمات سرانجام دیتا ہے بلکہ سب سے زیادہ یہاں خون کا عطیہ بھی دیتا لیکن اس کی خبر اس کے طالب علموں اور اسکول کے عملے کو نہیں ہوتی جب اچانک اس ہسپتال اس کا ایک شاگرد جاتاہے تو وہاں اپنے اسکول کا بتانے پر لوگ اس</span><span style="line-height: 1.6;">سے جم اوکانرکا پوچھتے ہیں "تم اُسے جانتے ہوگے" طالب حیران ہوتا ہے یہاں لوگ کیونکر اُس کے میتھ کے سخت گیر اُستاد کوجانتے ہیں جم اسکول میں اُصول ضوابط والا سخت اُستاد ہے جو تعلیم میں "فن" کو نہیں مانتا اور اپنے طالب علموں کو سختی سے توجہ علم کی جانب مرکوز رکھنے کی</span><span style="line-height: 1.6;">تلقین کرنے والا جم سونے کا دل رکھتاہے اور اپنا وقت معصوم بچوں کے لیے وقف کرتا ہے - یہ ترقی یافتہ معاشرے کا فرد ہے جس سے ہم </span><span style="line-height: 1.6;">بے انتہا متاثرہیں جن کی زبان ، ٹیکنالوجی ، فیشن ، موسیقی ، آرٹ اور اندازِ زیست ہمں بھاتا ہے ہم اس معاشرے میں ڈانلڈ ٹرمپ کی دولت کوتو دیکھتے ہیں لیکن جم اوکانر سے لوگ ہماری توجہ نہیں پاتے کیونکہ وہ انسانی ہمدردی کا بے شمار جذبہ تو رکھتے ہیں بے تحاشا دولت نہیں - ہمیں</span><span style="line-height: 1.6;"> انسان سے اشرف المخلوقات بنانے اور اپنی ذات کے حصار سے باہر نکالنے والی کوئی صداسنائی نہیں دیتی خواہ وہ پانچ وقت فلاح کا بلوا ہو یا</span><span style="line-height: 1.6;">کسی معصوم کی علاج نہ ہونے کے سبب موت کی خبر-</span></div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-35878539280729983382015-05-31T19:12:00.000-07:002015-05-31T19:35:54.245-07:00زہرپیالے<div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<div style="text-align: justify;">
<br /></div>
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjvTcgRnfeKwSTWaOsCakGplIqBufQ7zyDhGrzdf3HGtKnSKqYOpAeyhgFvX3sWY-4-SHN6k2CA1bpbUXOEvTeutMcjjBf1kM8Ij3xVu0Oreqs3ZeMSNMRIJKZB1vvCOK3P1QwaHpg6VtB7/s1600/ice.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="320" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjvTcgRnfeKwSTWaOsCakGplIqBufQ7zyDhGrzdf3HGtKnSKqYOpAeyhgFvX3sWY-4-SHN6k2CA1bpbUXOEvTeutMcjjBf1kM8Ij3xVu0Oreqs3ZeMSNMRIJKZB1vvCOK3P1QwaHpg6VtB7/s320/ice.jpg" width="233" /></a></div>
<div style="text-align: justify;">
<br /></div>
<div style="text-align: justify;">
<br /></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
وقت کے ساتھ تیز رفتاری سے غذائیں اورمشروبات بھی نئی شکلوں میں سامنے آنے اور مقبول ہونے لگے اب ہم فرج میں سے کوک نکال کر<span style="line-height: 25.6000003814697px;">خودبھی پیتے ہیں اور مہمانوں کی تواضع بھی کرتے ہیں- یہ سوڈا مشروبات بچوں کو بہت بھاتے ہیں اور وہ ان کو دیکھ کرمچلنے لگتے ہیں - ایک وقت تھا</span><span style="line-height: 25.6000003814697px;">ان مشروبات کی اتنی مانگ نہیں تھی ہمارے گھروں میں ان کا آنا کبھی کبھار ہوتا تھا بات مہینوں پہ جاتی تھی - ایک کوک کی بوتل آتی تھی جس میں</span><span style="line-height: 25.6000003814697px;">حصے لگائے جاتے اور چند گھونٹ بچوں کے حصے میں آتے - مہمانوں کو اکثر سکنجبین ، ٹھنڈا پانی، روح افزاء اور گھریلو مشروبات ، گھر پہ تیارکردہ </span><span style="line-height: 25.6000003814697px;">بادام</span><span style="line-height: 1.6;">کا شربت یا پھلوں کا رس پیش کیا جاتا - خاطرتواضع کے لیے بہت زیادہ تکلفات اور بازار کی اشیاء کا اہتمام نہیں ہوتا تھا - موسمی پھل لے کر دوسروں </span><span style="line-height: 1.6;">کے</span><span style="line-height: 1.6;">ہاں جانا اور انھیں اپنے گھر میں بھی پیش کیاجاتا- </span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
<span style="line-height: 1.6;"> سادہ غذائیں اور مشروبات کے استعمال کی جاتی جو کم خرچ بھی اور فائدہ مند بھی تھیں - صعنتی ترقی اور تیزرفتاری نےہمیں جھٹ پٹ اشیاء سے روشناس </span><span style="line-height: 1.6;">کرایا</span><span style="line-height: 1.6;">ٹی وی اور اخباری اشتہارات نے ان کی اشتہا کو بڑھاوا دیا اور ہم نے اپنے گھروں میں سوڈا مشروبات کے لانا زیادہ شروع کردیا بازار کی تیار کردہ اشیاء </span><span style="line-height: 1.6;">کے</span><span style="line-height: 1.6;">معیار اور حفضان صحت کے اُصولوں کو نظر انداز کیا - اب ہم سوڈا مشروبات کا استعمال پانی کے طرح کرتے ہیں مہمانوں کوگلاس بھر بھر کے پیش کرتے </span><span style="line-height: 1.6;">ہیں ، ہمارے بچے بھی اسے کثرت سے پیتے ہیں ، کئی گھرانوں میں تو شیرخوار بچوں کو ان کی دودھ کی بوتل میں بھی یہ مشروبات پلادینا کو ئی بڑی بات نہیں</span><span style="line-height: 1.6;">اب بیماریاں عام ہیں بچوں سے لے کر بڑے تک ذرا سے موسم کی تبدیلی کو برداشت نہیں کرپاتے اور</span><span style="line-height: 1.6;">معدافتی نظام کمزور ہونے کے باعث جلد علیل ہوجاتے ہیں</span><span style="line-height: 1.6;">جس کا ایک بڑا سبب ہمارے استعمال میں کثرت سےہونے والی غیرمعیاری غذائیں اور سوڈا مشروبات ہیں -</span><span style="line-height: 1.6;">سوڈا مشروبات کے چند نقصانات پر ہی ہم نظر ڈال لیتے ہیں</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
1-کاربن ڈائی آکسائیڈ<span style="line-height: 1.6;">قدرت اس زہریلی گیس کو جو خون کے ایک فضلے کی مانند ہے سانس کے ذریعے پھپھڑوں سے باہر نکالتی ہے لیکن پیپسی اور کوکاکولا میں پانی</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
<span style="line-height: 1.6;">میں اس گیس کو گزار کر جذب کیا جاتا ہے جسے ہم منہ کے ذریعے اپنے معدے میں اتار دیتے ہیں اس گیس کو پانی میں گزارنے کے فعل سے کاربالک بنتا ہے-</span><span style="line-height: 1.6;">تیزابیت ہڈیوں اور دانتوں کو گھول کر رکھ دیتی ہے</span><span style="line-height: 1.6;">کھانے کے دوران ان مشروبات کے استعمال سے ہاضمے کے مددگار کیمیائی مادے تحلیل ہوکر</span><span style="line-height: 1.6;">معدے پر مزید بوجھ ڈال دیتے ہیں جس کی وجہ سے معدہ جلد ہی جواب </span><span style="line-height: 1.6;">دے جاتا ہے</span><span style="line-height: 1.6;">انہی وجوہات کی بنا پر معدے میں کیمیکل اور دیگر زہریلے مادے بنتے ہیں</span><span style="line-height: 1.6;">جو انتڑیوں میں جذب ہوکر جسم کو وقت سے پہلے بوڑھا کردیتے ہیں۔</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
2-فاسفورک ایسڈ<span style="line-height: 1.6;">اس کا تیزابی مادہ ہمارے جسم کی ہڈیوں اور دانتوں سے کیلشیم کے مادے کا اخراج کرتا ہے۔ مسلسل استعمال سے ہڈیوں کی شکست وریخت ہونے</span><span style="line-height: 1.6;">کی وجہ سے ہڈیوں کا درد‘ کمر کا درد اور بعض اوقات معمولی چوٹ سے ہڈیوں کا ٹوٹ جانا عام علامت ہے۔ </span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
3-کیفین <span style="line-height: 1.6;">یہ اعصابی نظام کو تحریک دینے والی نشہ آور دوا ہے جس کے استعمال سے آدمی وقتی طور پر بیدار‘ تازہ دم اور خوشی محسوس کرسکتا ہے</span><span style="line-height: 1.6;">پانچ چھ گھنٹے میں اس کا اثر ختم ہونے پر کمزوری‘ سستی‘ اضمحال اور بوریت محسوس کرتا ہے۔ کیفین کے زیادہ استعمال سے ہیجان‘ بے چینی‘ رعشہ</span><span style="line-height: 1.6;">دل کی دھڑکن کا بڑھ جانا-</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
4سوڈیم بینزوئیٹ <span style="line-height: 1.6;">یہ مضر کیمیائی مادہ مشروبات کو سڑنے سے روکتا ہے لیکن اس کاکثرت سے استعمال ہائی بلڈپریشر کا باعث بنتا ہے۔</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
5- شوگرجو ان مشروبات میں شامل ہوتی ہے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ انسولین کی مقدار خون میں بڑھا دیتی ہے<span style="line-height: 25.6000003814697px;">جس سے گروتھ ہارمونز یعنی وہ ہارمونز جو جسم کی نشوونما اور بڑھوتی کا ذمہ دار ہوتا ہے کی پیداوار رک جاتی ہے۔ جس سے دفاعی نظام</span><span style="line-height: 25.6000003814697px;">کمزور ہو جاتا ہے۔ انسولین جسم میں چکنائی کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھادیتی ہے جو وزن میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔</span><span style="line-height: 1.6;">شوگر دماغی نظام</span><span style="line-height: 1.6;">کو کمزور کرتی ہے جس سے تمام بیماریوں کو حملہ آور ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔ یہ نمکیات کے توازن میں خلل پیدا کرتی ہے۔</span><span style="line-height: 1.6;">دانتوں کو خراب اور کمزور کرتی ہے۔ بال جلد سفید ہونا، کولیسٹرول میں اضافہ سر درد کا باعث بنتی ہے۔ جب آپ چینی کا زیادہ استعمال</span><span style="line-height: 1.6;">کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وٹامن سی کو خون سفید خلیوں میں جانے سے روک رہا ہے اور اس طرح سے آپ</span><span style="line-height: 1.6;">خود اپنے دفاعی نظام کو کمزور کر رہے ہوتے ہیں۔</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: justify;">
<span style="line-height: 1.6;"> ان مشروبات کے پیالوں کو پیتے ہوئےان کے چند نقصانات کا ہی سوچ لیں تو نہ خود پیں نہ اپنے بچوں اوردیگر احباب</span><span style="line-height: 1.6;">کوبھی پلانے سے گریزکریں- </span><span style="line-height: 1.6;">سقراط نے سچ بول کر زہر پیالہ پیا تھا اور ہم ہنستے ہنستے سوڈا مشروبات کی شکل میں ست رفتار زہر خود بھی پی رہے ہیں اور مہمانوں کو </span><span style="line-height: 1.6;">بھی</span><span style="line-height: 1.6;">اہتمام سے پیش کررہے ہیں -</span></div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com3tag:blogger.com,1999:blog-8624950271783678071.post-35771525394150342132015-05-30T16:09:00.000-07:002015-06-06T18:37:51.032-07:00اُردوسوشل میڈیا سمٹ کراچی فقط حوصلہ افزائی <div dir="rtl" style="text-align: right;" trbidi="on">
<div class="separator" style="clear: both; text-align: center;">
<a href="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiGRimXFQMjrbUvMdjdnlESI8hkhNuXIG7Yvon9mr-1Ry5jC_6sNuHuCVgGJX3D3ReMp0hkJuA-nH3TugdLvyOfeiQ80JgIDWaBFS86lBtGnj4KhfsIqFIysglVgMBJqo9AYV9vEO4bcoa-/s1600/BLG.jpg" imageanchor="1" style="margin-left: 1em; margin-right: 1em;"><img border="0" height="157" src="https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiGRimXFQMjrbUvMdjdnlESI8hkhNuXIG7Yvon9mr-1Ry5jC_6sNuHuCVgGJX3D3ReMp0hkJuA-nH3TugdLvyOfeiQ80JgIDWaBFS86lBtGnj4KhfsIqFIysglVgMBJqo9AYV9vEO4bcoa-/s320/BLG.jpg" width="320" /></a></div>
<br />
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
فروری کے ابتدائی ہفتے میں مجھے کراچی میں جب عامرملک بھائی نے اُردوسوشل میڈیا سمٹ 2015 کا بتایا تو زبان اُردو </div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
کے حوالے سے ہونے والے کراچی کے اجلاس پر دل نے لبیک کہا، یہ ہماری قومی زبان کے فروغ کے لیے</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
اور بانیء پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے شہر کے لیے ایک خوش آئند بات تھی یہ میرے شہر کی ساکھ اور اس کی</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
رونقوں کی بحالی میں کرادار ادا کرنے کا منصوبہ تھا - میں نے عامر ملک ، محمد اسد اور فہد کہیر کی دمکتی آنکھوں میں اُس</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
بے لوث جذبے کو واضح طورپر محسوس کیا اور ان کے اخلاص کا بخوبی اندازہ ہوگیا تھا- اس کے انقعاد میں ابھی </div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
چند ماہ باقی اور کراچی میں میرا قیام مختصر یہ سوچ کچھ ملال لےکر آئی کہ میں اس میں شریک نہیں ہو پاؤں گا ابھی اسی</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
خیال میں تھا کہ عامر بھائی نے ہمیں سوشل میڈیا سمٹ کراچی<span style="line-height: 1.6;">کی بیرون ملک نمائندگی کی پیش کش یوں ہم دور رہ کر بھی</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">اس میں شامل ہوسکتے تھے یہ اعزازی نمائندگی تھی اور ہمارے مزے بناء کچھ کیے ہمارا نام اس سمٹ کے ساتھ جُڑ گیا -</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">میرا خیال تھا یہ دیگر بلاگر اجلاسوں کی طرح سوشل میڈیا کو شامل کرکے کوئی سوپچاس افراد کا اجلاس ہوگا کیونکہ یہ</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">ابتداء تھی اور اس کی بہت بڑے پیمانے پر توقع اور وہ بھی ہمارے نوجوان دوستوں سے نہیں تھی --- لیکن جب </span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">ان لوگوں کی محنت دیکھی اور کراچی پریس کلب میں ابتدائی پریس کانفرنس نے یقین دلادیا یہ ایک تاریخی سمٹ ہوگا</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">پریس کانفرنس میں کاشف نصیر ،عمار ابن ضیاء ، شعیب صفدر گھمن ، فہیم اسلم اور وقار اعظم جیسے بلاگر کو دیکھ کر</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">واضح طورپر ان کے کردکھانے والا عزم اور زبانِ اُردو سے ان کی محبت اور سوشل میڈیا سمٹ سے ان دلی وابستگی</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">نے ہمیں بھی ہزاروں میل دور بیٹھ کر اس میں خود کو مکمل شریک محسوس کرادیا-</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">اب معاملات آگے بڑھ رہے تھے اور سوشل میڈیا پر خبروں سے دیگر شہروں سے شرکت کے لیے آنے والے </span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">معروف بلاگرز کی اطلاع مل رہی تھی- ساتھ ہی مشہورشخصیات کا اس سمٹ میں بطور مہمان اسپیکر مدعوہونا</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">بھی اس کی اہمیت کو ثابت کرنے کے لیے کم نہیں تھا دوسری جانب جامعہ کراچی کا اس کے ساتھ اشتراک گویا</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">ایک اور اعزاز تھا - شعبہء ابلاغ عامہ کے طلباء بلخصوص اور جامعہ کے دیگر شعبوں سے جن میں ویژویل اسڈیز </span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">کے طلباء کا اس سمٹ میں آنا اہم تھا کہ نئی نسل میں اپنی قومی زبان کی اہمیت اور اس کے فروغ اور سوشل میڈیا</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">میں اس کے کرادر کو ان کے سامنے پیش کرنا منفعت بخش تھا کے وہ لوگ اس سے خود بھی فائدہ حاصل کریں </span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">اور اُردو کی ترویج میں اپنا کردار کے ساتھ اپنے دیگر ساتھیوں کو بھی اس جانب راغب کریں گے-</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">لائیوں سٹرمنگ کا بے صبری سے انتظار تھا اور پاکستان کے معیاری وقت سے فرق کے باعث ہمارے پاس رات</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">کا پچھلا پہر شروع ہوگیا لیکن نیند آنکھوں سے کوسوں دور ہم سے دس بجے سوجانے والے کی بے صبر نظریں</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">لیپ ٹاپ پرجمی تھی کچھ اسٹیٹس آرہے تھے تصاویر کے ساتھ پھر گھمن صاحب کا بشاش چہرہ نظرآیا ، وقار اعظم </span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">اور فہیم اسلم مہمانوں کے استقبال کے لیے دمکتے نظرآئے تصاویر میں - لائیوسٹمرمنگ سے آنے والے مہمان</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">بیرون شہروں سے شرکت کرنے والے بلاگر اور طلباء واساتذہ نظر آرہے تھے -</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">انتظامیہ کے ارکین کے محنت اسٹیج سے لے کرہال تک دکھائی دے رہی تھی یہ کام نوجوانوں کا نہیں بلکہ ماہرین</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
کا معلوم ہورہا تھا - عمار ضیاء پروگرام کےمیزبان ان کی خوبصورتی کے ساتھ بہترین اندازاور لب ولہجہ بھلا کسے</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
نہیں بھایا ہوگا -مشہور ومعروف ہستیاں اور ان کے خطابات نے یہ ثابت کردیا یہ ایک غیرمعمولی نوعیت کا اور</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
کامیاب سمٹ ہے جو ایک نئے باب رقم کررہاہے -ایلن کیسلر سے محمد اسد کی گفتگو نے ہمیں سرشار کیاایک غیر ملکی</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">اور وہ بھی امریکی کو اُردزبان میں بات کرتے اس کی محبت کا دم بھرتے دیکھنا اور ان کا اس سمٹ میں شامل ہونا بڑی</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
بات تھی - ان کی تصاویر ہم نے صبح جاب پہ اپنے امریکی ساتھیوں کو معلومات کے ساتھ دکھائیں اور اولین مبارک باد</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
بھی انہی سے پائی- بلاشبہ ہم سب میں ،آپ ، اس میں شرکت کرنے والے مہمان اور انتظامیہ سب مبارک باد کے </div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
مستحق ہیں -یہ ہمار اجلاس تھا ایک کامیاب اور منظم اجلاس اس میں یقنی طور پر کچھ کمی اور کچھ خامیاں بھی رہ گئی </div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
ہوں گی تو <span style="line-height: 1.6;">میں اس کا اعتراف کرتے ہوئے عرض کروں گا یہ سمٹ جنت میں منعقد نہیں ہوئی تھی اور دنیاوی امور </span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;">میں اتنا</span><span style="line-height: 1.6;">تو ہوسکتا ہی ہے - ہماری توقعات ، تبصرے ، تنقید ، شرکت ایک طرف اور ہمارے ان نوجوانوں کی کوششیں</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
<span style="line-height: 1.6;"> اور</span><span style="line-height: 1.6;">انتھک محنت دوسری جانب رکھی جائیں تو ہمیں وہ پلڑا بہت بھاری نظرآئے گا - ہمیں تو فقظ ان کی حوصلہ افزائی</span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
ہی کرنی جوکہ مشکل کام نہیں اور اسی حوصلہ افزائی کے سبب آئندہ منعقد ہونے والے سمٹ اس شہر اور</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
دیگر شہروں میں <span style="line-height: 1.6;">فروغ پائیں گے- </span></div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
مجھے اپنے خیالات کوتحریری شکل دینے اور اور لکھنے میں تاخیر ہوئی تو سبب وہ الفاظ تھے جو مجھے اپنے</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
ان دوستوں کو شاباشی اور مبارک باد دینے کےلے نہیں مل پارہے تھے - اللہ تعالٰی ہم سب کو اپنے ملک اور زبان</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
کی ترقی میں حصے لینے اور اسے اپنا سمجھ کے حصہ لینے کی توفیق عطا فرمائے - خلوص نیت سے کیا گیا ہر کام بھی</div>
<div data-redactor="1" style="background-color: #fcfcff; color: #141414; font-family: 'Jameel Noori nastaleeq', 'Alvi Lahori Nastaleeq', 'Alvi Nastaleeq', Georgia, 'Times New Roman', Times, serif; font-size: 20px; line-height: 25.6000003814697px; margin: 0px; padding: 0px; text-align: start;">
اس سوشل میڈیا سمٹ کراچی 2015 کی طرح کامیابی سے ہمکنار ہوگا -</div>
<div>
<br /></div>
</div>
شہرخیالhttp://www.blogger.com/profile/00792422101978578157noreply@blogger.com6