ہفتہ، 17 دسمبر، 2016

تری یاد رُوئے مریم

2 تبصرے
دسمبر سرد ہوائیں اور یادیں لے کرآتاہے لیکن یاد وہ کریں جو بھولیں  - ان دنوں میں علی الصبح  جب اندھیرا ہوتا ہےکام پہ نکلتا ہوں بہت کم لوگ اس وقت سڑکوں پہ ہوتے ہیں مجھے محسوس ہوتا ہے میرے ساتھ میری والدہ چلی آرہی ہیں بس اسٹاپ تک ویسے ہی جیسے میں ساتویں جماعت میں تھا اور اپنے بڑے بھائی کے میٹرک کرنے کے بعد دور دراز اسکول تنہا جانے لگا 11 سالہ بچہ سردیوں کی صبح اندھیرے میں گھر سے نکلتا تو امی ساتھ آتی بس اسٹاپ تک - 22 دسمبر امی کے دنیا سے جانے کا دن ہے لیکن ہماری زندگیوں سے جانے کا نہیں - ماں باپ دنیا سے چلے بھی جائیں تو اولاد کی زندگی میں ہمیشہ رہتے ہیں خون کی گردش کی طرح محسوس ہوتے ہیں ، موذن کی اذان میں سنائی دیتے ہیں ، میری لیے تو امی  نظرآنے کا بھی انتظام کرگئیں میری بڑی بہنوں کی صورت میں جن کی شفقت کے سائے مجھ سے کم ہمت کو گرم سرد سے بچائے رکھتے ہیں-  امی کو کبھی شوق اپنائے نہ دیکھا ، نہ  فون پہ لمبی گفتگوکا شوق ، نہ شاپنگ کا ، نہ ٹی وی دیکھنے کا اور نہ ہی آرام کا - گھر کی بڑی بیٹی تھیں تو گھریلو کام کم عمری سے سیکھے اورکیے اس کے علاوہ ایک ترکھان کی بیٹی ہونے کے باعث بہت سے مردوں والے کام بھی با آسانی کیے لکڑی کا کام ، بجلی کا ، پلستر اور دیگر مرمت کے کام - میرے والد کافی عرصے تک ملک سے باہر قومی ائیرلائین میں ملازمت کے باعث مقیم رہے امی نے پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی وجہ  پیسے کی بچت اور اپنے گھر کی تعمیر تھی جس کی نگرانی وہ خود کرتی رہیں چھوٹے ماموں کے ساتھ مل کر-
امی شیرکی نظر سے دیکھنے کی قائل تھیں پٹائی کی ضرورت ہی نہ رہتی ہاں سونے کا نوالہ کھلانے کی بجائے سادہ کھانا خود بھی کھایا اور ہمیں بھی  اس عادی بنایا زبان کی چسکے غذا اور غیبت دونوں سے دور رہیں - محتلف مزاج کے اولاد کو پالنا اور ہم آھنگ اور یکجا رکھنا اُن کو بخوبی آتا، کبھی ایک سے دوسرے کی شکایت نہ سنی اور نہ ہی اس کی حوصلہ افزائی کی مجھ سے روتو نے جب کچھ کہنا چاہا جواب  آیا " میں موجود ہوں اور دیکھ رہی ہوں کوئی زیادتی نہیں ہونے دوں گی خاطرجمع رکھو"
امی کو میک اپ کرتے نہ دیکھا ان کی سادگی ان کا وقار تھی - گہنے پاتے ،تیز رنگ کے ملبوسات ان کے مزاج سے مطابقت نہ رکھتے اور نہ ان کی وہ محتاج تھیں - امی شاید پیدائشی ماں تھیں ہماری ہی نہیں میاں جی ( ہمارے نانا) بے جی ( نانی) اور اپنے چھوٹے بہن بھائیوں ، نندوں اور دیوروں کی بھی - ان کو جہاں نرمی سے بات کہنی ہوتی وہ بھی جانتی جہاں سخت لہجہ اپنانا ہوتا وہ معلوم تھا ہمارے ساتھ چھوٹے ماموں کو بھی ڈانٹ پڑتی جو بی بی کہہ کے امی کے آگے پیچھے ہوتے
میرے نانا اور خالہ ماموں امی کواکثر بی بی کہہ کرپکارتے - امی  مجھ کمزور اور کم ہمت کو امریکہ بھیج کے میرے پیچھے دنیا سے گئیں میں ان کے آخری سفر کو نہ دیکھ سکا -  جس گھر ڈولی میں آئیں تھیں اسباب یوں بنے کے کراچی سے اپنے سسرالی گھر  گئیں وہیں سے دنیا سے رُخصت ہوئیں اور گاؤں کے قبرستان میں سپرد خاک ہوئیں -اللہ کی ذات بڑی دانائی اور حکمت والی ہے اُس نے مجھے امی کو اُس روپ میں کفن میں لپٹے ہوئے نہ دکھایا کہ مجھ سا کم ہمت کہاں تاب لاتا
تری یاد روئے مریم کہ مجھے اللہ کے گھرکی زیارت نصیب ہوئی تو روپ ساتھ بھیجا میری بڑی بہن کی صورت -
صاحبوں سچ کہوں تو میرے بڑے بہن بھائی ( ایک بھائی عمر میں چھوٹا لیکن عمل میں بڑاہی ہے)  مجھے ایک بچے کی طرح پال رہے ہیں یہ امی کی تربیت اور اللہ کا کرم ہے اس کی عطا ہے


2 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔