ہفتہ، 23 مئی، 2015

مڈل کلاسیا

4 تبصرے




 اس کے مہینے کا آغاز مختلف بلوں کی ادائیگی  اور ان کا حساب انگلیوں کے پوروں پہ لگانے سے ہوتاہے - وہ فضول خرچیوں سے بچتا ساری عمر پھونک پھونک کرقدم رکھتا ہے - مڈل کلاسیا شوق نہیں  ضرورتیں پوری کرنےمیں زندگی گذارتاہے - دنیا کو دارالمحن سمجھتا اوراپنے آپ کو سنبھالتا ہے - اس کی خواہشات اسے حد سے تجاوز نہیں کرنے دیتیں تو وہ انھیں پالنا اورختم کرنا سیکھ لیتا ہے - اُسے نئےموبائل فون ، چمکتی سپورٹس کاریں ، مہنگی گھڑیاںاور نت نئی مشنیں اچھی لگتی ہیں تووہ ونڈو شاپنگ کرکے اور دوسرے لوگوں کو ان کا استعمال کرتے دیکھ  کرخوش ہولیتاہے اسے معلوم ہوتاہے، کامل یقین ہوتا ہے
 کہ اس کا حصہ اسے آخرت میں ملنا ہے -
مڈکلاسیا خواہ کسی بھی ملک میں رہے کسی بھی کرنسی میں کمائے ، کریڈٹ کارڈ کی لمٹ خواہ کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہوبازار جاکر وہ اپنا ہاتھ مروڑتا اور روکتا رہتاہے - اسے صبرکرنا اور اسراف سے گریز بچپن سے ہی سکھادیاجاتا ہے جو اس کی عادت کا ایک حصہ بن جاتاہے - وہ گھر میں، دفتر میں،معاشرے میں اپنا کردار بڑی خاموشی سے ادا کرتارہتا ہے - اسے رشوت ، دھاندلی ، دھونس ، بے عزتی سے اس قدر ڈرلگتا ہے کے ان سے واسطہ پڑنے پر
حواس باختہ ہوجاتا ہے - وہ جب  مہنگائی ، بدامنی کی چکی میں پستا ہے توخدا سے مدد طلب کرتااپنی ہمت جمع کرتا ہے اور جب دکھوں اور تلخیوں کاسلسلہ دارز ہوتاجاتا ہے تو اپنی دعاؤں کا دورانیہ بڑھا دیتا ہے - دیرتک دفتر میں اوورٹائم کرنے لگتاہے-
مڈل کلاسیا فرشتہ نہیں بلکہ ڈرپوک ، محتاط اور قدرے بزدل ہوتا ہے اسے رسوائی نمائش اورگناہ کی دعوت اس لیے ڈراتی ہیں کہ وہ خدا کے ساتھ ساتھ سماج کا بھی منحرف اور مجرم نہ گردانا جائے - اس کی زندگی سرجھکائے خوف سے بسر ہوتی ہے - ایک دو سگرٹ کے کش، ایک آدھ بارہوٹل کا کھانا ، سونف خوشبو والا پان ، دوستوں کے ساتھ لبِ سڑک چائے پی لینا اس کی عیاشی ہوتی ہے - مڈل کلاسیا جس ملک میں بھی رہے مڈل کلاسیا ہی رہتا ہے چاہےاس کی آمدنی ہزاروں میں ہو یا لاکھوں میں اس کا طرزِ زندگی نہیں بدلتا اور نہ وہ بدلنا چاہتا کیونکہ تمام تر کمزرویوں اور مجبوریوں کے باوجود وہ جانتا ہے سماجی اقدار وروایات اسی کے دم سے برقرار ہیں، وہی سماج کی ریڑھ کی ہڈی ہے جس کا کام بوجھ اُٹھاناہے -







4 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔