اتوار، 26 مارچ، 2017

میرا کراچی

0 تبصرے
سمندر کے کنارے بسا شہر جس کا ہرشخص سمندرسا جوش اورطاقت لیے نظرآتاہے محنتی اورجفا کش-  اس کا حُسن اس کے قدیم باشندے پارسی ، میمن ، کاٹھیاواڑی ، بوہری اور مچھیرے ہیں جن کے رنگ سے سانولا سلونا بانکا بنا- یہ پاکستان کا بڑا اور کماؤ پوت ہے ایک بڑے کنبے کو بسائے بیٹھا ہے آبادی کے اعتبار سے دنیا کا پانچواں بڑا شہر  ذمے داریاں اُٹھائے ہوئے ہے - اس نے حق ادا کیے لیکن اس کو مانگنے کی تہمت سہنی پڑی تو کبھی لسانی تعصب کا الزام برداشت کرنا پڑا اس کے باسیوں نے اس کے وقار کو مجروح کیا لیکن سمندرسے سینے میں چُھپا گیا ، دُکھ کو پی گیا یہ عبدل الستار ایدھی ہے یہ حرف شکایت سے نا آشنا ہے - قائد اعظم محمد علی جناح کا مسکن ہے بڑائی تو دکھائے گا -
یہ چھیپا کا دسترخوان ہے کھلانے والا ، یہ فاطمہ ثریا بجیا کا پاندان ہے مہکتا ہوا، یہ کوئٹہ عنابی ہوٹل کی مہکتی چائے کی پیالی سا گرم جوش ہے - اس کو جون کی تپتی دھوپ میں دیکھو تو پسینے سے شرابورکڑیل جوان ہے - میمن مسجد کی فجر کی اذان ہے،  یہ دسمبر کی راتوں میں خُشک میوے لیے پختون بن کرٹھیلے کی گھنٹیاں بجاتا  ہے - یہ عبداللہ شاہ غازی کے مزارپہ سجا عقیدت کا پھول ہے- اس کی کئی ادائیں ہیں کئی روپ ہیں یہ تہذیب وتمدن سے آراستہ دلی اور لکھںؤ کا دبستان ہے -
میراکراچی جہاں آنکھ کھولی ، پہلا قدم اُٹھا ، جزدان لیے احتشام الحق تھانوی کی جامعہ مسجد پہنچا ،  بستہ گلے میں ڈالے قائد کے کے مزار کے منظر سے بسے اسکول کی راہ لی ، رنگوں کو سمیٹ کر اسکول آف آرٹس گیا ، گرم دوپہروں میں گھوما ، خُنک راتوں کو شہر میں دیرتک پھرتا رہا - یہ میرا کراچی ہے دنیا کا واحد شہر جسے میں اپنا کہہ سکتا ہوں جو میری راہ تکتا ہے ، میرے بھتیجے قاسم  کی طرح کہتا ہے "اچھا شام کو آجائیں" اب اسے کیسے بتایا جائے کہ  ہجرت کا موسم ابھی ختم نہیں ہوا -

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔