منگل، 11 اگست، 2015

ایک عام آدمی

2 تبصرے


ایک عام آدمی پرلکھنا مشکل ترین کام ہے ایسے عام آدمی پرجس نے کبھی خود کو خاص نہ سمجھا اور نا ہی خاص مراعات وسہولیات اپنے لیے چاہیں - پنجاب کے ایک گاؤں میں پیدا ہونے والے گھرکے پہلے بیٹے نے والدہ کے لیے بہت اہم ہوتے ہوئے بھی خود کو نازنخروں اورضدوں سے دور رکھا - والدہ کا معمول گھر کے سامنے واقع مسجد کا جھاڑولگانا اور شام کو وہاں روشنی کے لیے چراغ جلانا تھا توبناء کسے کے کہے نماز پنج وقتہ کو ابتدائی عمر  سے اپنالیا - ایک کسان گھرانے کے اس بیٹے نے تعلیم کا شوق نجانے کہاں سے پایا اور اس کے لیے والد کے ساتھ فصلوں کے دیکھ بھال کے ساتھ تعلیم کو جاری رکھنے کی درخواست بھی کی اور سخت مشقت کے ساتھ تعلیم حاصل کی-  جس گھرانے کے لوگوں کا شہر سے دور کا واسطہ نہیں تھا نا کوئی رشتہ دار شہر میں رہتا تھا وہاں کے فرد کا کراچی جیسے شہر میں آجانا ایک بچپن کے گاؤں کے دوست کی ٹیلرنگ شاپ پہ رات کو سونے کی جگہ پا کے اپنی جدوجہد کا آغاز - کراچی سے بڑے شہر میں گاؤں کا آدمی جسے اللہ پربھروسہ تھا قومی ہوائی ادارے میں ملازمت حاصل کرلیتاہے - زندگی کا محورگھرمسجد اور ملازمت  بنے - صبر ، استقامت ، شکر ، اطاعت اور اخلاق اُن کی ذات کا حصہ تا عمررہے   کہ  مذہب اُن کے لیے صرف عبادات تک ہی محدود نہ تھا - نرم خُو سے شخص کو شریک سفر ملی تو ایسی کے جس کی ذات میں شکرگذاری ،خدمت اور کفایت شعاری بھری ہوئی تھی اس عام سے شخص نے مجازی خدا بن کے حکمرانی نہ کی کھانے میں عیب نہ نکالا گھر میں اُونچی آواز میں بات نہ کی  بیوی نے اس کی نوبت بھی کبھی آنے نہ دی - سب کی ضرورتوں کا بھرپورخیال رکھا کس کو کیا پسند ہے اور اُس کےلیے کیا لینا ہے شاپنگ کرنا اوربھی صرف دوسروں کے لیے اُن کو بڑا پسند رہا کسی کو فرمائش کرنے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی سوائے ایک انوکھے لاڈلے بیٹے کے جس کو بازار جاکرچیزیں دیکھ کر مانگنے کی عادت تھی جس سے عاجزرہے "گھرسے بتاکرچلاکروجو چاہیے ملے گا باہر آکر یہ مت کیا کرو" - اولاد سے سختی صرف تعلیم کے معاملے میں برتی وگرنہ شفقت پدری سے مالا مال رکھا - غصہ آتا ہوگا لیکن دبانے اور اس کا اظہار نہ کرنے کا ہُنر آتا تھا - گلہ شکایت کرتے تو بھی اُنھیں خاص مانا جاتا وہ بھی عادت میں شامل نہیں تھا- ملازمت کے دوران بیرون ملک جانے کا اتفاق ہوا تو اپنی محنت اور لگن سے ادارے کی ترقی میں اپنا کرادر ادا کیا جب اکثرساتھیوں نے سنہرے موقع سے فائدہ اُٹھا کر وہیں رہائش اختیار کرکے ملازمت کو خیرباد کہا تولوگوں کے کہنے پربھی نہ رُکے کہ"مجھے جتنے عرصے کے لیے بھیجا گیا تھا وہ ختم ہوا اب یہاں رہنے اور اپنے ادارے کو اس ملک میں رہنے کے لیے نہیں چھوڑ سکتا نہ میں ترک وطن کرسکتاہوں "- اس بیرون ملک قیام کے دوران اپنی پوسٹنگ میں دو عہدوں پرکام کیا مینجر پاکستان سے آ نہ سکا تو اسٹنٹ مینجر اور مینجر کی ذمہ داریاں نبھالیں کسی کو کچھ کہے بناء اور تنخواہ ایک کی پائی وہ بھی کم والی یعنی اسٹنٹ مینجر کی جس کا علم اکاؤنٹنٹ کو تھا اوروہ اُن کی بلڈنگ میں رہائش پذیرتھا  اُس نے ایک بے تکلف محفل کہا آپ عادتیں اپنے ماتحتوں کے ساتھ ادارے کی بھی بگاڑرہے ہیں کم  تخواہ پہ گذرا کیوں مینجر کی تنخواہ مانگیں تو جواب دیا "میری ضرورت کے لیے کافی ہے جو مجھے مل رہا ہے  وہ رقم ادارے کے کام آرہی ہے تو یہ اچھا ہے "- ماتحتوں پر افسری کا دبدبہ نہ رکھا اُن کے حصے کا کام باخوشی کیاجو شکر گذار ہوکے اس کا ذکرآج بھی سرِ راہ مل جائیں تو کرتے ہیں - تقریبوں میں ، دفتر میں ، گھر پہ ، خاندان میں کہیں بھی خاص مراعات کاتقاضا نہ کرنے والے عام سے انسان کے بارے میں کیا خصوصیت بیان کی جائے جبکہ وہ خود تاعمر مہمان خصوصی نہ بنا ہٹوبچو، باداب باملحاظہ کی صدا سننے کی تمنا نہ کی ، ناک منہ نا چڑھایا ، گھر پہ بادشاہ سلامت  نہ بنے ، تام جھام ، مرغن پکوان ، ہوٹلوں کی لذیذ کھانے ، مہنگے لباس سے گریز کیا ، اب سادہ سے آدمی کے بارے کیا یاد کرکے لکھا جائے کہ 12 اگست اُن کا یوم وفات ہے تو کہاں سے کوئی ایسا واقعہ یاد کیا جائے جہاں وہ خاص الخاص رہے - ایک عام سے آدمی نے نہ ملک وقوم کی خدمت کا دعویٰ کیا ، نہ علمیت ودانشوری سے محفل کو گرمایا - تنقید ی تجزیے نہ کرنے والے ، نہ ملک وقوم ، گھر، خاندان اور نہ اولاد پہ اپنے احسان جتانے والے کب خاص ہوئے ہیں کیونکر ان کو محض فرائض کی ادائیگی پہ خراج تحسین سے نوازا گیا ہے کب ان کو کسی گنتی شمار میں لایاجائے - جنھیں تعلقات کے  کام نکلوانے سے دورکا واسطہ نہ ہو اور اللہ توکل کی بُکل مار کے زندگی بسر کی ہو ان سرآنکھوں پہ بیٹھنے کی تمنا نہ رہی ہو اب ان کے لیے کیا کہا جائے- ہر اولاد کے لیے والدین خاص ہوتے ہیں میرے لیے بھی میرے والدصاحب خاص ہیں لیکن  میری خواہش  اور  دُعا ہے کہ ہمیشہ مسجد میں پہلے صف میں سرجھکا کر بیٹھنے والے میرے عاجز وسادہ دل والد کو  اللہ تعالٰی  اپنے قُرب سے نوازے، ان کو وہاں خاص مقام عطا فرمائے-

2 تبصرے:

  • 11 اگست، 2015 کو 11:19 PM

    ایک بلاگ جو اپنے ابو کی زندگی پر لکھا مکمل کر کےجلد پوسٹ کروں گی۔۔
    اس ادھورے بلاگ کے ابتدائی جملے۔۔
    بڑے لوگ صرف وہی نہیں جو بڑے بڑے کام کر کے دُنیا سے رُخصت ہو جائیں۔۔۔۔بڑے لوگ وہ بھی نہیں جو آسمانِ دُنیا پر چاند ستاروں کی طرح جھلملاتے ہیں۔۔۔اپنی روشنی سے جگ کو منور کرتے ہیں اور جاتے ہوئے کُل عالم کو اُداس اور تنہا کر جاتے ہیں۔۔۔بڑے لوگ صرف وہی نہیں جن کی زندگی کا لمحہ لمحہ انسان کے عزم اور ارادے کی جیتی جاگتی مثال ہوا کرتا ہے اور مر کر بھی اُن کا فیضان جاری رہتا ہے۔اِن کی تعلیمات آنے والے زمانوں کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوتی ہیں ۔بڑے لوگ وہی نہیں جو بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں۔۔۔دُنیا فتح کرتے ہیں اور یا پھر اپنی صلاحیتوں کے منفی استعمال سےدُنیا اُجاڑ دیتے ہیں۔

    ہر "بڑا یا چھوٹا" ایک سے انداز میں سانس لیتا ہوا دُنیا میں آتا ہے اور "بڑے چھوٹے" کی تمیز سے ماورا سب کی آخری سانس بھی ایک سے انداز میں نکلتی ہے۔ سانس آنے اور سانس جانے کے درمیان کا عرصہ انسان کا دُنیا کردار اس کا مقام اور سب سے بڑھ کر اس کا نام طے کرتا ہے۔ بہت سے لوگ اپنی زندگی میں ہی گمنام ہوجاتے ہیں اور جانے کے بعد تو حرفِ غلط کی طرح مٹ جاتے ہیں۔ بڑے لوگوں کی زندگی کی اگر چھوٹی چھوٹی کہانیاں بھی بہت اہمیت رکھتی ہیں تو چھوٹے لوگوں کی زندگی میں بھی کئی بڑی کہانیاں چھپی ہوتی ہیں۔ کبھی یہ کہانیاں ادب کا حصہ بن کر امر ہو جاتی ہیں تو کبھی سدا ان کہی ان سنی رہ جاتی ہیں۔

  • 11 اگست، 2015 کو 11:33 PM

    حق ۔۔۔۔۔۔۔
    اللہ سوہنا والد محترم کی مغفرت فرمائے آمین
    پھول چاہے چند لمحے کے لیئے شاخ پہ کھلے ۔ کھلتے ہی مہکتا ہے ۔ اپنی خوشبو سے مہکا دیتا ہے ۔۔۔ اپنا فرض ادا کر دیتا ہے ۔ فنا کی راہ نکل لیتا ہے ۔ چھوڑ جاتا ہے بس تو صرف اپنی " خوشبو "
    یہ خوشبو جو راہ دکھاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    بہت خوبصورت آگہی پھیلاتی اک تحریر
    بہت دعائیں

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔